نیو یارک: امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا کیڑے نما روبوٹ بنایا ہے جو اپنے وزن سے 22 گُنا زیادہ وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
امریکی ریاست نیو یارک کے شہر اِتھِکا کی کورنیل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے مٹیریل انجینئر روبرٹ شیفرڈ اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے بنایا جانے والا یہ روبوٹ چھوٹے چھوٹے ایکچویٹرز کی مدد سے چلتا ہے۔
رابرٹ شیفرڈ کے شاگرد کیمرون اوبِن کے مطابق ایکچویٹر ایک کھوکھلا سلنڈر ہوتا ہے جس کے اوپر اِلاسٹومیرک سِلیکون ربر لگی ہوتی ہے۔
سائنس دانوں نے اس روبوٹ کے پیر چلانے کے لیے چار ایکچویٹرز کا استعمال کیا۔ روبوٹ کو چھلانگ لگوانے یا رِینگوانے کے لیے ہر پیر میں میتھین اور آکسیجن بھری گئی ہے جس میں بیٹری سے لی جانے والی بجلی کی مدد سے چنگاری چھوڑی جاتی ہے۔
سلنڈر میں موجود گیسز کے درمیان ہونے والے ردِ عمل کی صورت میں پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ بنتی ہے اور ایک چھوٹے سے دھماکے کی صورت میں توانائی خارج ہوتی ہے جو ربر کی تہہ کی شکل بگڑنے کا سبب بنتی ہے۔
رابرٹ شیفرڈ کے مطابق یہ چھوٹے چھوٹے دھماکے اتنی تیزی سے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی شعلہ نہیں بھڑکتا یا ربر کو نقصان نہیں پہنچتا۔ لیکن یہ اتنی طاقت فراہم کردیتے ہیں کہ روبوٹ 56 سینٹی میٹر کی بلندی تک اپنے وزن سے 22 گُنا زیادہ وزن اٹھا کر چھلانگ مار سکتا ہے۔
اِلینوائے کے شہر ایونسٹن میں قائم نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے مٹیریل سائنٹسٹ راین ٹربی کے مطابق محققین کی ٹیم نے کیمیکل سے ہونے والی ایکچویشن کو متاثر کن حد تک بڑھایا ہے۔
یہ تحقیق جرنل سائنس میں شائع ہوئی۔
Comments are closed.