بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

آئین پر حملے کو سپورٹ کریں گے نہ برداشت، سراج الحق

لاہور:امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئین پاکستان ملکی سالمیت کی ضمانت، اس پر حملے کو سپورٹ کریں گے نہ برداشت،  تحریک عدم اعتماد کے بعد پی ٹی آئی نے وفاق اور پنجاب میں غیر قانونی اقدامات اٹھائے۔

سراج الحق نے کہا کہ  دھمکی آمیز خط پر اسٹیبلشمنٹ اور سیکیورٹی اداروں کی خاموشی معنی خیز ہے، صورت حال اس قدر بگڑ چکی تھی کہ اعلیٰ عدلیہ کو نوٹس پڑا، سپریم کورٹ کے نوٹس سے ہی واضح ہے کہ کچھ نہ کچھ اور کہیں نہ کہیں غیرقانونی کام ہوا۔

انہوں نے کہا کہ  جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ آئین کو اس کی روح کے مطابق بحال کیا جائے، ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نظریۂ ضرورت کا قبرستان بنے گا،

پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم سے بے شمار سیاسی اختلافات ہیں، ہم حکومت کے طرفدار ہیں نہ اپوزیشن کے اور سمجھتے ہیں کہ دونوں اطراف میں جنگ سیاسی نہیں انا اور مفادات کے لیے ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ قوم سے کہتا ہوں کہ جاگیرداروں اور وڈیروں کی سیاست کا یہی نتیجہ نکلتا ہے، جس طرح کا تماشا آج جاری ہے۔ ہماری حکومت اور  اپوزیشن نے جس طرح ساڑھے تین سال ملک کو عدم استحکام سے دوچار کیا وہ سب کے سامنے ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ  سارے کھیل میں نقصان عوام کا ہوا جو پہلے ہی مہنگائی، بے روزگاری کے ہاتھوں مشکل ترین زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ملک میں آئینی، سیاسی اور انتظامی بحران ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت دنیا میں واحد حکومت ہے جو اپنے ہی خاتمے پر جشن منا رہی ہے۔مرکز اور پنجاب میں انارکی کی سی صورت حال ہے۔ پنجاب اسمبلی کو تالے لگانے والوں کو احساس ہونا چاہیے کہ اس میں کوئی مستقل طور پر ایلفی بھی ڈال سکتا ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ  نہیں چاہتے کہ حالات اس قدر خراب ہو جائیں کہ طالع آزمائوں کو موقع ملے، جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ حکومت نے ساڑھے تین برس امریکا کی ہاں میں ہاں ملائی۔ واشنگٹن کے کہنے پر پاکستان پر حملہ کرنے والے ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کیا گیا اور کشمیر پر سودے بازی ہوئی۔ موجودہ حکومت نے عالمی اداروں کے دبائو پر جو کہ امریکی پشت پناہی سے چلتے ہیں، ملک کے سٹیٹ بنک کو فروخت کیا، افغانستان میں امریکی پسپائی کے بعد نیٹو فورسز کو بغیر ویزوں کے اسلام آباد میں رکھا گیا اور اسی طرح مغرب اور امریکا کو خوش کرنے کے لیے قانون سازی بھی جاری رہی۔

You might also like

Comments are closed.