ایکسیٹر: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اوزون گیس ٹراپیکل جنگلات کی نمو کو کم کر رہی ہے جس کی وجہ سے فی سال 29 کروڑٹن کاربن کشید ہونے سے رہ جاتی ہے۔
اسٹراٹواسفیئر میں موجود اوزون کی تہہ ہمارے سیارے کو نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچاتی ہے اور اس کی حفاظت ماحولیاتی کارروائی کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
لیکن زمینی سطح پر اوزون – سورج کی روشنی کی موجودگی میں انسانی سرگرمیوں کے سبب ہونے والی آلودگی کے امتزاج سے تشکیل پاتی ہے اور پودوں کی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی صلاحیت میں مداخلت کرتی ہے۔ اوزون انسانی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
جرنل نیچر جیو سائنس میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ زمینی سطح پر اوزون ٹراپیکل جنگلات میں سالانہ نئی نمو کو اوسطا 5.1 فیصد تک کم کرتی ہے۔
کچھ علاقوں میں اس کا اثر زیادہ ہے – ایشیاء کے ٹراپیکل جنگلات 10.9 فی صد نئی نمو کھو رہے ہیں۔
ٹراپیکل جنگلات اہم ’کاربن سنک‘ ہیں، جن کا کام کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید اور ذخیرہ کرنا ہے جو بصورت دیگر فضاء میں رہتا ہے اور گلوبل وارمنگ میں کردار ادا کرتا ہے۔
جیمز کک یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ایگزیٹر سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر الیگزینڈر چیسمین کا کہنا تھا کہ ٹراپیکل جنگلات ہمارے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
Comments are closed.