سندھ کے متنازع بلدیاتی قانون کےخلاف جماعت اسلامی کا سندھ اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا انیسویں روز بھی جاری ہے جو دن بدن نت نئی سرگرمیوں کے ساتھ پرجوش اور ہمہ جہت فیسٹیول بنتا جارہا ہے ،گزشتہ رات دھرنے میں 2 دُلہے بھی پہنچ گئے۔
دھرنے میں دولہے برادران کی شرکت سے مجمع میں جوش و خوشی کی لہر پیدا ہوگئے اور کارکنان نے جذبات میں خوب نعرے لگائے جسمیں دولہوں نے بھی ساتھ دیا . اس موقع پر شرکاء و منتظمین کی طرف سے بھی دلچسپ فقروں کا تبادلہ ہوا اور ہلکے پھلکے مزاحیہ ماحول نے محفل کو زعفران زار بنا دیا.
قبل ازیں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے سندھ کے بلدیاتی قانون کےخلاف 20جنوری کو حسن اسکوائر پر خواتین کے احتجاج اور دھرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ ہاؤس بھی جاسکتے ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے شرکا سے سوال کیا کہ شاہراہ فیصل طرز پہ مزید نئے روٹس پر ریلیوں اور دھرنوں کے لیے تیار ہیں . جسکے جواب میں دھرنے کے شرکاء نے اپنے عزم کا اظہار کیا جس پر نعیم الرحمن نے بتایا کہ کسی دن ایک ریلی سہراب گوٹھ یعنی شاہراہ پاکستان سے لیاقت آباد وغیرہ کور کرتے ہوئے صدر تک کی جائے گی ،ایک ریلی سرجانی و بورڈ آفس سے ہوتے ہوئے ،گرومندر سے یہاں سندھ اسمبلی آئے گی ، ایک ریلی بلدیہ ٹائون و اورنگی کے راستوں سے ہوتے ہوئے یہاں پہنچے گی جبکہ ایک دن ایک ریلی ملیر کورنگی ڈیفنس وغیرہ کو کورکرے گی . اس کےلیے تاریخوں کا جلد اعلان کیاجائے گا. جبکہ شہریوں تک اپنی آواز کو پہنچانے کے لیے شہر بھر میں دوہزار مقامات پر کارنر میٹنگز بھی ہونگی . ہماری تیاری پوری ہے ، پیچھے نہیں ہٹیں گے ، فیس سیونگ کے لیے بہت مواقع ہیں لیکن ہمارا ایسا ارادہ بھی نہیں اورعام لوگوں نے بھی ہم سے التجا کی ہے کہ پیچھے نہیں ہٹنا ہے .
حافظ نعیم نے مزید کہا ہمارا دھرنا کراچی کے تین کروڑ عوام کی توانا آواز بن چکا ہے، باقی جماعتوں نے احتجاج کے لیے دو دو ماہ کی تاریخ دے کر جان چھڑالی ہے۔
Comments are closed.