نیویارک: سال 2018 میں سائنسدانوں نے انفرادی طور پر ایٹموں کی تصاویر لی تھیں جسے بہت سراہا گیا تھا اور اب دوبارہ کورنیل یونیورسٹی کے طبیعیات دانوں نے ایٹموں کی پہلے سے بھی بہتر اور واضح تصاویر لی ہیں۔
کورنیل یونیورسٹی کے پروفیسرڈیوڈ میولر اوران کے ساتھیوں نے پریسیوڈائمیئم اورتھواسکینڈیٹ کرسٹل کی مدد سے یہ تصاویر لی ہیں۔ انہوں نے ٹائیکوگرافی نامی تکنیک سے یہ کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ انہوں نے قلمی بلور (کرسٹلز) پر پہلے ایکس رے کی شعاعیں ڈالی اور مختلف زاویوں پر بکھرنے والے الیکٹرون کے عکس لے کر منتشر ہونے والے الیکٹرون کی تصویریں حاصل کی ہیں۔
اس طرح 2018 کے مقابلے میں یہ نئی تصویر دوگنی وضاحت (ریزولوشن) رکھتی ہے جو تین سال قبل میولر کی ٹیم نے انجام دیا تھا۔ لیکن اس وقت ایٹم کی تصویر کشی ایک دوسرے طریقے سے کی گئی تھی۔ 2018 میں سائنسدانوں نے دو ابعادی (ٹوڈی) مٹیریئل استعمال کیا تھا تاکہ الیکٹرون کے بکھرنے کو محدود رکھا جاسکے۔ دوسرے قسم کے مادے سے ٹکرا کر بکھرنے والے الیکٹرون سے ان کی صورت کا اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے۔
’ یہ 80 سال پرانا مسئلہ تھا اور ہم نے اس سال مختلف مقامات سے الیکٹرون کے مختلف اطراف میں بکھرنے کو محدود کیا ہے جو ایک اہم پیشرفت ہے۔ دوسری جانب جدید ترین الگورتھم سے الیکٹرونوں کے بکھراؤ کو دیکھا گیا ہے۔ اگرچہ ایٹموں کی بعض تصاویر دھندلی آرہی ہیں لیکن وہ 2018 کے عکس کے مقابلے میں بہت واضح ہیں کیونکہ اس بار ایک نئی تکنیک استعمال کی گئی ہے۔
تاہم میولر کا کہنا ہے کہ اگر نمونوں کو سرد کیا جاتا تو ایٹم کی تصاویر مزید واضح ہوجاتیں کیونکہ ٹھنڈے مٹیریئل میں ایٹموں کی تھرتھراہٹ بہت کم ہوتی ہے اورانہیں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.