لاہور اور قصور میں آنکھوں کے جعلی انجکشن سے بینائی متاثر ہونے کے بعد اب ملتان اور صادق آباد میں بھی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جعلی انجکشن بیچنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروادی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میڈیا رپورٹس کے مطابق نوید عبداللہ اور بلال رشید نامی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، دونوں لوگوں کا تعلق لاہور سے ہے، ایف آئی آر ڈپٹی ڈرگس کنٹرولر کی جانب سے ایف آئی آر درج کی گئی۔
نگران وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق ملتان، صادق آباد میں بھی بینائی متاثر ہونے کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، پنجاب کے مختلف شہروں میں جعلی انجیکشنز کی فروخت کا کاروبار کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں، جعلی انجیکشنز بیچنے والےنیٹ ورک کا کوئی کارندہ ابھی گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
دوسری جانب نگران وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا ہے کہ لاہور ، قصور ، ملتان اور صادق آباد میں الگ الگ ڈیلرز جعلی انجیکشن فروخت کر رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ تحقیقات سے پتہ چلے گا کہ دوائی جعلی تھی یا ڈاکٹروں کی غفلت کے سبب بینائی ختم ہوئی، مضر انجکشن کا پورا بینچ اٹھا لیا گیا ہے، اس ڈوز کے انجکشن 1200 روپے میں فروخت کیے جارہے تھے، 13 لوگوں کی ابتک بینائی جاچکی ہے۔
خیال رہے کہ اکثر چھوٹے کلینک میں جعلی اور استعمال شدہ انجکشن استعمال کیے جاتے ہیں۔
Comments are closed.