کیلیفورنیا: ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے 13 لاکھ سے زائد شہری ممکنہ طور پر میینگنیز سے آلودہ پانی پی رہے ہیں جو بچوں میں ذہنی معذوری اور بڑوں میں رعشہ کے مرض کا سبب بننے کے لیے کافی ہے۔
پانی کے متعلق اس تشویش ناک صورتحال کا انکشاف یونیورسٹی آف کیلیفورنیا رِیور سائیڈ(یو سی آر) کے محققین نے کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ یہ دھات کیلیفورنیا کےعلاقے سینٹرل ویلی کے صاف نہ کیے جانے والے کنوؤں میں پھیل رہی ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے نجی کنوؤں اور عوامی پانی کے نظام کا جائزہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ سینٹر ویلی کے تقریباً 89 فی صد شہری ممکنہ طور پر منگنیز سے شدید نوعیت کا آلودہ پانی پی رہے ہیں۔
یہ تحقیق ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یونیورسٹی آف لاس اینجلیس نے پانی میں موجود لیتھیم اور آٹزم کے درمیان ممکنہ تعلق کے متعلق بتایا تھا۔
یو سی آر سوائل سائنٹسٹ اور محقق سمانتھا یِنگ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ریاست کی کل آبادی کے مقابلے میں آلودہ پانی پینے والوں کی تعداد نسبتاً کم ہے لیکن ان کےلیے صحت کے خطرات زیادہ ہیں۔
گزشتہ مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جسم میں زیادہ مقدار میں مینگنیز جانے سے رعشہ جیسے اعصابی امراض کی علامات ظاہر ہوسکتی ہیں کیوں کہ یہ عنصر دماغ کے بیسل گینگلیا حصے میں ذخیرہ ہوجا تا ہے۔
ٹیم نے بتایا کہ مقامی اپنی مدد آپ کے تحت پانی صاف کرنے کے لیے اقدامات کر سکتے ہیں جن میں آکسیڈیشن اور پرسیپیٹیشن سے لے کر واٹر سافٹنر، کلورینیشن اور رِیورس اوسموسِس سسٹمز شامل ہیں۔
ٹیم کی جانب سے تحقیق کے لیے سینٹرل ویلی کا انتخاب کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اس علاقے کوامریکا کا سب سے زیادہ پیداوار کرنے والا اور معاشی اعتبار سے اہم زرعی خطوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور ریاست کیلیفورنیا میں کنوؤں کا استعمال کرنے والی آبادی کا ایک تہائی حصہ اس علاقے میں آباد ہے۔
Comments are closed.