واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان میں 20 سال سے جاری رہنے والی جنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے مکمل انخلا پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طویل ترین افغان جنگ کا خاتمہ ہوگیا، افغانستان میں رہ جانے والے امریکیوں کو نکالنے کے لیے پُرعزم ہیں، طالبان نے امریکا کا ساتھ دینے والے شہریوں کے پُرامن انخلا کا وعدہ کیا ہے، امید ہے طالبان اپنے وعدے پورے کریں گے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کا فیصلہ درست اور عقلمندانہ تھا، امریکا نے 2 دہائیوں تک 300 ملین ڈالر یومیہ جھونکے، تیسری نسل کو جنگ میں نہیں دھکیلنا چاہتے، افغانستان میں جنگ جاری رکھنے کے لیے ہمارے پاس مزید واضح مقصد نہیں تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان میں داعش کی کمر توڑ دی، داعش خراسان کے خلاف ہماری جنگ ختم نہیں ہوئی، داعش کو امریکا کے مزید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
صدر جوبائیڈن نے کہا کہ سلامتی کونسل نے طالبان کو وعدے پورے کرنے کی تاکید کی ہے، طالبان کے الفاظ پر یقین نہیں کریں گے، ان کا عمل دیکھیں گے، افغانستان میں متفقہ حکومت کا قیام چاہتے ہیں، جو بھی افغانستان سے جانا چاہے اس کو اجازت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 31 اگست سے پہلے امریکیوں کی زندگی کی حفاظت کے لیے انخلا کیا، امریکی فوجیوں نے 17 روز میں ہزاروں افراد کو افغانستان سے نکالا، کابل سے ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کے انخلا کا خطرناک چیلنج پورا کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ دنیا تبدیل ہو رہی ہے، ہم چین کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں، روس اور چین چاہتے ہیں امریکا افغانستان میں الجھا رہے، صومالیہ اور سوڈان سے بھی ہمیں خطرات کا سامنا ہے۔
جوبائیڈن نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ اشرف غنی ملک چھوڑ کر فرار ہو جائیں گے۔
Comments are closed.