غزہ :اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) نے کہا ہے کہ امریکا غزہ پر حکومت کی منصوبہ بندی کے ڈھونگ سے باز رہے۔
حماس رہنما باسم نعیم نے پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں ہونے والی فوجی جارحیت حماس اور اسرائیل کے درمیان نہیں بلکہ سرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان دہائیوں سے جاری جنگ کا حصہ ہے۔
باسم نعیم نے کہا کہ غیر ملکیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ وہ حماس کے مہمان ہیں، لیکن ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے میدان اور حفاظتی حالات کا ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے بارے میں ہمارا موقف واضح تھا اور ہم نے حالات سازگار ہوتے ہی غیر ملکیوں کی رہائی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض ریاست کی مرضی کے آگے سر تسلیم خم نہ کریں۔
حماس رہنما نے کہا کہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے عملی اور فوری اقدام کی ہے۔ ہم عرب اور اسلامی سربراہی اجلاس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسا فیصلہ کریں جو دشمن کو کراسنگ کھولنے پر مجبور کرے۔
انہوں نے کہا کہ قابض دشمن غزہ کے ہسپتالوں اور صحت کے مراکز پر اپنی بمباری کو تیز کر رہا ہے، جس سے تباہی پھیل رہی ہے۔ اس نے غزہ کی پٹی میں 120 صحت کے اداروں کو نشانہ بنایا ہے اور ان میں سے بہت سے خدمات سے محروم کر دیئے ہیں۔باسم نعیم نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی بمباری میں 49 فیصد متاثرین غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں تھے اور غزہ کی 2 فیصد آبادی یا تو شہید، زخمی یا لاپتہ ہو گئی ہے ۔
حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ مزاحمت اور القسام بریگیڈ روزانہ چوبیس گھنٹے دشمن کی صفوں کو بھاری نقصان پہنچاتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو جنگ کے بعد غزہ پر حکومت کرنے کی منصوبہ بندی ترک کردینی چاہیے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمت اور فلسطینی عوام غالب آئیں گے۔ امریکا کو غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے کی سوچ کو روکنا چاہیے۔ امریکی انتظامیہ کی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کشی اورنہتے فلسطینیوں کے قتل عام میں آشیر باد مہنگی پڑے گی۔
Comments are closed.