اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کو مہلت دے رہا ہوں، اگر عوام احتجاج کے لیے نکلے تو نتیجے کی کوئی ضمانت نہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت حالیہ انتخابات کے نتائج سے خوفزدہ ہے اور ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہی ہے۔ انہوں نے عام انتخابات کے اعلان کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت الیکشن کا اعلان نہیں کررہی جب کہ میرا مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا۔ اب بھی مہلت دیتا ہوں کہ حکومت خود کو بچانے کے لیے ملک کو تباہی کی طرف نہ لے کر جائیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری مارچ کی تیاری بالکل مکمل ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں عوام اتنی بڑی تعداد میں نہیں نکلے ہوں گے، جتنی بڑی تعداد اس بار نکلے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چند دن کی مہلت دیتے ہیں، اس کے بعد مارچ کا اعلان کردوں گا اور عوام باہر نکلے تو ضمانت نہیں کہ نتیجہ کیا نکلے گا۔
قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی نے پارٹی کی سینئر قیادت کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں حالیہ انتخابی نتائج اور اسلام آباد مارچ سمیت مختلف اہم امور پر غور و خوض کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں لانگ مارچ کی تاریخ پر حتمی مشاورت ہوئی، ضمنی انتخابات کے نتائج کی ابتدائی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گیا ساتھ ہی ملک بھر میں ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی پر اظہارِ تشکر کیا گیا۔ چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے حلقوں کی سطح پر عوام کو انتخاب کیلئے متحرک کرنے پر کارکنان اور ذمہ داران کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں یہ ریفرنڈم تھا۔ سندھ کا الیکشن کمشنر صوبائی حکومت کے پے رول پر ہے۔ کراچی این اے 237 میں پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی وہاں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ قوم اس حکومت اور اس اسمبلی کو نہیں مانتی، اس لیے اس نے انتخابات میں اپنا فیصلہ سنادیا۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) مشرف نے انہیں این آر او دے کر سب سے زیادہ ملک کو نقصان پہنچایا۔قوم تماشا دیکھتی ہے کہ بڑے چور اور چھوٹے چور کے لیے الگ الگ قانون ہے۔کل انتخابات میں قوم نے انہیں مسترد کردیا۔تمام اداروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ جتنی دیر ہم پر مسلط رہیں گے ملک نیچے جاتا رہے گا۔ اسحاق ڈار نے قرضے ری شیڈول کرنے کا کہا، اس کا مطلب ہے کہ ہم دیوالیہ ہونے جارہے ہیں اور قرضے ادا نہیں کرسکتے۔ یہ ہماری نیشنل سیکورٹی کا معاملہ ہے، میں مارچ اسی لیے کررہا ہوں کہ شاید کسی کو عقل آجائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اس وقت ملک بچانے کا صرف ایک حل ہے، شفاف الیکشن، جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معیشت ٹھیک نہیں ہوگی۔ میری گزشتہ چھ ماہ کی جدوجہد آئینی حدود میں رہی ہے، مارچ میں پتا چل جائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کا حال سب کے سامنے ہے، وہاں ڈھائی کروڑ افراد تھے جو سڑکوں پر آئے جب کہ یہاں بائیس کروڑ عوام ہیں جو سڑکوں پر اآ گئے تو کیا ہوگا؟ ایک بار ہم نے مارچ کا اعلان کردیا اور عوام سڑک پر آگئے تو اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ نتیجہ کیا آئےگا؟میں سیاسی جماعتوں سے بھی کہتا ہوں کہ ہماری تیاری مکمل ہے اور ہم مارچ کا مکمل فیصلہ کرچکے ہیں۔
بیک ڈور مذاکرات کے سوال پر عمران خان نے جواب دیا کہ مذاکرات ہوبھی رہے ہیں اور نہیں بھی۔ بیک چینل مذاکرات میں کوئی بھی کلیئرٹی نہیں آئی۔ نواز شریف الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں کہ انہیں خوف ہے کہ ساری جماعتیں مل کر بھی ہار گئیں تو کیا ہوگا۔ وہ اس معاملے کو مزید طول دینا چاہتے ہیں کہ شاید تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی آجائے۔
Comments are closed.