جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مینڈیٹ اور نتیجے پر کسی سے کمپرومائز نہیں ہوگا، عملے کی تقرری سے لیکر نتائج کے نہ دینے تک مجموعی طور پر الیکشن سوالیہ نشان بن گیا ہے،انتخابات کے بعد کا مرحلہ تاخیر کا شکار ہے،عوام کے ووٹ کا مذاق قبول نہیں، الیکشن کمیشن اگر کسی دباؤ میں آئیگا تو آئینی جنگ کےلئے تیار ہوجائے۔
دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں کراچی نے جماعت اسلامی کے امیدواروں کو منتخب کیا ہے،مگر پیپلز پارٹی نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کر کے نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں انتخابات کے بعد کا مرحلہ بھی تاخیر کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت دشمن پارٹی ہے۔ایم کیو ایم سے مل کر الیکشن سے بھاگتی رہی ،بادل نخواستہ انتخابات کروائے گئے،پورا الیکشن دھاندلی زدہ تھا۔تمام تر آفیسرز سندھ حکومت کے تھے۔جماعت اسلامی شہر کے مینڈیٹ کا تحفظ کریگییہ کہہ کر جان نہیں چھڑائی جاسکتی کہ سب چھوڑ کر آگے چلیں،جب تک ہماری جیتی ہوئی سیٹیں واپس نہیں دی جاتی آگے کا مرحلہ طے نہیں ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ چار مرتبہ الیکشن ملتوی ہوئے تب بھی جماعت اسلامی جدوجہد کرتی رہی،ان کے تمام تر خربوں کے باوجود شہری بھرپور تعداد میں نکلے۔ان کا کہنا تھا کہ پورے الیکشن میں دھاندلی کے ہزاروں کے واقعات سامنے آئے،مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد نتائج روک دئے گئے،ری کاونٹنگ میں ہماری جیتی ہوئی نشستیں چھیننے کی کوشش کی گئی، جن ووٹوں پر ہم نے ایک سیٹ جیتی انہی ووٹوں پر پیپلز پارٹی نے چار نشستیں حاصل کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے اقدامات سے عوام کا جینا دوبھر کردیا ،کراچی عالمِ اسلام کا سب سے بڑا شہراور ملک کی اقتصادی شہ رگ ہے مگر ایک منظم سازش کے تحت کراچی کی انڈسٹریز کو تباہ کیا گیا۔اب ریڈ لائن کے نام پر عوام کی تذلیل کی جارہی ہے،کراچی دشمنی سندھ دشمنی کے مترادف ہے،کراچی کی تو آبادی کو بھی پورا نہیں گنا جارہا۔
انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کو آئینی حقوق میں رہ کر کام کرنا ہوگا،جماعت اسلامی ووٹوں اور نشستوں کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے، ہم ہار جائیں تو قبول کرینگے،ہماری جیت تو تسلیم کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ جن یوسیز میں الیکشن ہونے ہے وہاں فوج اور رینجرز تعینات کی جائے،سندھ حکومت کے عملے کے بجائے الیکشن کمیشن کا عملہ تعینات کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مردم شماری کے حوالے سے لاکھوں کے اشتہارات دئے جارہے ہیں،بے رنگ ضمنی انتخابات کےلئے قومی خزانے کا نقصان نہیں کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت گیس کا بحران پیدا کرکے بدترین حالات پیدا کردیئے گئے ہیں،پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام کیوں نہیں ہورہا؟انہوں نے متنبہ کیا کہ گیس کے مصنوعی بحران پر قابو پانے کے لیے عملی ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے تو کے الیکٹرک کی طرح ان کے خلاف بھی سخت احتجاج ہوگا ،گیس کمپنیز کو اس کے لے تیاررہنا چاہیے۔
Comments are closed.