کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیر صدارت اداہ نورحق میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ملک میں سیلابی آفت کے حوالے سے شہر بھر میں الخدمت کے تحت امدادی کیمپس لگائے جانے سمیت دیگر امدادی سرگرمیو ں کا جائزہ لیا گیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورا ملک سیلابی آفت سے دوچار ہے،لاکھوں افراد چھت اور غذاسے محروم ہیں،قیامت کی اس گھڑی میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں تمام تر وسائل ہونے کے باوجود متاثرین کی مدد کرنے میں بالکل ناکام ہوگئیں جبکہ جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکار اپنی جانو ں کو خطرے میں ڈال کر سیلاب کے متاثرین کی مد د کررہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ شہر میں لگائے گئے کیمپس میں عوام جوق در جوق آکر عطیات اور امداد ی سامان جمع کروارہے ہیں جو کہ جماعت اسلامی اور الخدمت کی دیانت اور صلاحیت پر مکمل اعتماد کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب کے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کا کام کرنے والے الخدمت اور جماعت اسلامی کے رضاکاروں کے جذبات اور خدمات قابل تحسین ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ مصیبت کے ان لمحات میں اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے الخدمت کو دل کھول کر عطیات دیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ ملک میں سیلابی آفت آنے کے بعد سب سے پہلے الخدمت اور جماعت اسلامی کے رضاکاروں نے ریلیف کے کام کا آغاز کیا،سندھ کے علاوہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں بھی متاثرین کے لیے ریلیف کا کام کیا گیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی میں گھر جانے والوں کی جانیں بچائیں اورجن کے گھر سیلاب میں بہہ گئے ان کے لیے رہائش گاہوں اور کھانے پینے کا بہترین انتظام کیا۔انہوں نے کہاکہ ہونا تویہ چاہئے تھا کہ حکومت اور ریاست متاثرین کو ریلیف فراہم کرتیں اور ان کی جانوں کو بچاتی لیکن ان تمام تر صورتحال میں حکومتوں کی جانب سے کوئی قابل ذکر اقدامات نظر نہیں آئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سیلابی آفت کے بعد امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور خدمت میں مصروف الخدمت اور جماعت سلامی کے رضاکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے امدادی سرگرمیوں کا جائزہ بھی لیا لیکن حکومتی عہدیداروں نے سوائے فوٹو سیشن اور بین الاقوامی ڈونر زسے امداد کی اپیل کے سوا متاثرین کے لیے کچھ نہیں کیا۔
Comments are closed.