اسلام آ باد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عالمی برادری بالخصوص انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی مشینری کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور سنگین اِنسانی صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کیمطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کو یقینی بنانا چاہئے۔
یوم شہدائے کشمیر پر اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ 92 ویں یوم شہدائے کشمیر پر ان 22 کشمیری شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے 1931 میں ڈوگرہ فورسز کی اندھا دھند فائرنگ کا سامنا کرتے ہوئے عظیم قربانی دی ۔ اس افسوسناک دن پر پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ 1931 کے شہدا کی قربانیوں کو یاد کرتی ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ امر باعث افسوس ہے کہ کشمیری آج بھی بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ آج بھی 9 لاکھ سے زائد قابض بھارتی افواج جموں و کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے کشمیری عوام کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کشمیری عوام سے ان کی الگ شناخت چھیننے اور انہیں اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی ایک اور کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے بعد کشمیریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہوئے بھارت نے یوم شہدائے کشمیر پر علاقائی عام تعطیل ختم کر دی جو 1948 سے ہر سال منائی جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم 1931 کے ہیروز کے ساتھ ساتھ تمام بے گناہ کشمیریوں کی انمول قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس منصفانہ جدوجہد میں اپنی جانیں نچھاور کیں۔ ہم ایک بار پھر بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں جاری جبر کو فوری طور پر روکے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیاں بند کی جائیں، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، فوجی محاصرہ ختم کیا جائے، مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوششیں بند کی جائیں، اور کشمیری عوام کو اپنے جائز حق خودارادیت کا استعمال کرنے دیا جائے۔
Comments are closed.