تاشقند: اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے رکن ممالک معدنی وسائل سے مالا مال ہیں اور یہ خطے کی ترقی کا کلیدی فورم رہے ہیں ۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ازبکستان کے شہر تاشقند میں 16ویں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی سرگرمیاں خطے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہیں۔
انوار الحق نے کہا کہ ای سی او خطے کو مزید اقتصادی راہداریوں کی ضرورت ہے جو علاقائی ممالک کے درمیان تعلقات میں اہم کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے فورم کو بتایا کہ پاکستان نے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایک خصوصی ادارہ تشکیل دیا ہے، پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
کاکڑ نے ہسپتالوں پر بمباری اور غزہ کے محصور انکلیو میں معصوم شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے غزہ میں مخاصمت کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا اور ECO کے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی پر زور دیں، انسانی امداد کی فراہمی کے مطالبے کی حمایت کریں اور اسرائیل کا احتساب کرنے کے لیے ریلی کی کوششوں کی حمایت کریں۔
سربراہی اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ علاقائی گروپ بندی کے اہداف اور مقاصد کا ادراک کرنا اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ خطہ اچھی طرح سے جڑا ہوا ہے تو زبردست اقتصادی اور امن کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے تجارت، ٹرانسپورٹ، رابطے، توانائی، سیاحت اور اقتصادی ترقی اور پیداواری شعبوں میں علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے قبل ازیں تاشقند میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات بالخصوص تجارت، دفاع اور توانائی کے شعبے میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔
وزیراعظم نے آذربائیجان ایئرلائن (AZAL) کے پاکستان کے لیے براہ راست فلائٹ آپریشن کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور اسے عوام کے درمیان تبادلے اور دو طرفہ کاروبار اور سیاحت کو آگے بڑھانے میں مثبت پیش رفت قرار دیا۔
انوار الحق کاکڑ اور صدر علیئیف نے اسلامو فوبیا اور ماحولیاتی تبدیلیوں سمیت مشترکہ چیلنجز اور علاقائی تعاون اور اجتماعی خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے ای سی او کے اہم کردار پر تبادلہ خیال کیا۔
غزہ کی سنگین انسانی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بھارتی مظالم سمیت عالمی اور علاقائی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
Comments are closed.