اسلام آباد: ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مسئلے کا حل بندوق نہیں، گر بندوق سے فیصلہ ہونا ہوتا تو پہلے ہی حل ہوجاتا، اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل کے بہت سے پہلو ہیں، پاکستان نے خلوص نیت سے امن عمل بڑھانے کی کوشش کی، امن عمل آگے بڑھانے میں پاکسان کا کردار کلیدی رہا، پاکستان امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہا، ہم امن عمل کے کوششیں کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء 31 اگست تک مکمل ہوجائے گا، امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں، امید ہے افغان فوج حالات پر قابو پالے گی، اس وقت افغان فوج کی کوئی خاص پیش رفت نہیں، اب تک خبروں کے مطابق طالبان کی پیشرفت زیادہ ہے،افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یاکرینگے یہ دیکھنا ہوگا۔
افغانستان کا مستقبل کا فیصلہ مقامی قیادت ہی کرے گی
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے تو افغانستان سے انخلا کرلیا ہے، اب افغانستان کے فریقین کو مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ہوگا، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے، پاکستان کو اس مسئلے میں مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے،ہم امن عمل کیلئے کوشش کرتے رہے اور کرتے رہیں گے، افغانستان میں امن کے لیے اسٹیک ہولڈز کے درمیان اب بھی مسائل ہیں تو ہم مدد کے لیے تیار ہیں، افغانستان کا مستقبل کا فیصلہ مقامی قیادت ہی کرے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں مسئلے کا حل بندوق میں نہیں، اگر بندوق سے فیصلہ ہونا ہوتا تو پہلے ہی حل ہوجاتا، افغانستان میں تمام دھڑے خود بھی لڑ لڑ کے تھک چکے ہیں، اب امن چاہتے ہیں، اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے دیں گے، کسی کو اپنی زمین پاکستان کےخلاف استعمال کرنےکی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
افغان بارڈ پر 90 فیصد باڑ لگادی گئی
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغان بارڈر پر 90 فیصد تک باڑ لگاچکے ہیں، بہت عرصہ پہلے پاک افغان سرحد کی مینجمنٹ کرنا شروع کردی تھی، پاک افغان سرحد کی نگرانی کیلئے ایف سی کے نئے ونگ بنا دیے گئے ہیں،پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے دوران ہمارے جوانوں کی شہادتیں بھی ہوئیں،پر امید ہیں کہ پاک افغان سرحد پر ہرطرح کی صورتحال پرقابو پالیں گے۔
اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین پاکستان کی طرف آسکتے ہیں،ہم نے اپنی سرزمین کو کسی کیخلاف نہ استعمال ہونے دینا ہے اور نہ ایسے عناصر کو آنے دیناہے، ہم بہت کلیئر ہیں، اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
سرحد پار سے حملوں سے متعلق معاملات افغان حکومت سے اٹھائے ہیں، جیسے انتظام ہم نے کیے وہ دوسری طرف سے بھی ہونے چاہئے تھے، افغانستان میں سول وار ہوئی تو کسی کا بھلا نہیں ہوگا، افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آ چکے ہیں، سب جانتے ہیں داعش، ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں۔
Comments are closed.