اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر اعظم سواتی نے حراست کے دوران قتل کا خدشہ ظاہر کردیا جب کہ انہوں نے اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دے دی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق کئی تھانوں میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد عدالت عالیہ میں دائر کی گئی درخواست میں سینیٹر اعظم سواتی کی جا نب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پیکا قوانین کے تحت مقدمے کا اندراج کیا، جب کہ اسی نوعیت کے ایک دوسرے مقدمے میں اعظم سواتی ضمانت پر رہا ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے بھی حراست کے دوران انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
عدالت میں دائر درخواست میں خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کو اطلاعات ملی ہیں کہ انہیں حراست کے دوران قتل بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا شدید غیر انسانی سلوک برتا جا سکتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ عدالت میں پیش ہوتے وقت پتا چلا کہ میرے خلاف مقدمہ کوئٹہ میں درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سندھ کے کئی تھانوں میں بھی ایف آئی آر کاٹی گئی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دی گئی درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ عدالت سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرے اور ان کے ساتھ بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اعظم سواتی کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے سے بھی روکنے کا حکم دیا جائے۔ سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں وفاق، ایف آئی اے، آئی جی سندھ اور بلوچستان کو فریق بنایا گیا ہے۔
Comments are closed.