کیلیفورنیا: سمندری مخلوق اسکوئیڈ کی ماحول کے مطابق ڈھل جانے کی صلاحیت سے متاثر ہوکر امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا کپڑا بنایا ہے جو درجہ حرارت کے تبدیل ہوتے ہی ماحول کے مطابق ہوجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اے پی ایل بائیو انجینئرنگ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے محققین کی اس اختراع نے موجودہ ٹیکسٹائل میں نئی راہوں کے دروازے کھول دیے ہیں۔
کپڑوں میں درجہ حرارت کو کنٹرول کرنا
اسکوئیڈ (جو کرومیٹوفورز نامی جِلد کی خاص پرت کے ذریعے رنگ بدلنے کی صلاحیت کے لیے جانے جاتے ہیں) اس جدید مٹیریل کے بنائے جانے کے پشت پر موجود حقیقی وجہ ہے۔
قابلِ دید روشنی کا بندوبست کرنے کے بجائے ماہرین کی ٹیم نے ایک ایک ایسا فیبرک تیار کیا ہے جو انفرا ریڈ شعاعوں سے نمٹتا ہے، اس کے لیے بالکل وہی کلیہ استعمال کیا گیا ہے جو تھرمل امیجنگ ٹیکنالوجی کے پیچھے کام کر رہا ہوتا ہے۔
تحقیق کے مصنف الون گوروڈیٹسکی کا کہنا تھا کہ اسکوئیڈ کی جِلد پیچیدہ ہوتی ہے اور متعدد جہتوں سے مل کر بنی ہوتی ہے جو روشنی کو استعمال کرتے ہوئے جاندار کی مجموعی رنگت اور نقوش کو بدل دیتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ جہتوں میں کرومیٹوفورز نامی اعضاء ہوتے ہیں جو سکڑتے اور پھیلتے ہیں اور تبدیلی کے لیے جِلد کو روشنی آگے منتقل کرنے اور منعکس کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ٹیم نے اس فیبرک کو روز مرہ کے استعمال کے قابل بنانے کے لیے ان میں دھوئے جانے اور ہوا کے گزرنے کی خصوصیات کو ملایا ہے۔ انہوں نے فیبرک پر ایک انتہائی مہین چادر چڑھائی ہے تاکہ دھلائی کے دوران پائیداری بڑھے، اس میں سراخ بھی کیے گئے ہیں تاکہ کاٹن کے فیبرک کی طرح ہوا اس میں گزر سکے اور لچکدار ٹیکسٹائل کا حصہ بنانے میں کامیاب رہے۔
Comments are closed.