جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

اسرائیل کا مزید لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر اور قتل کرنے کا منصوبہ

مقبوضہ بیت المقدس: صہیونی ریاست نے فلسطینیوں کو جنوبی غزہ خالی کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس سے چلے جائیں۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ شہدا میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ زخمیوں اور تباہی سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد شمار کے قابل نہیں۔

قابض صہیونی ریاست نے گزشتہ ماہ (13 اکتوبر کو) شمالی غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کو دھمکی دی تھی کہ وہ علاقہ خالی کرکے جنوبی غزہ میں منتقل ہو جائیں، جہاں انہیں تحفظ ملے گا۔ اس دھمکی کے بعد بڑی تعداد میں فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑ کر جنوبی غزہ میں منتقل ہونے پر مجبور ہوئے تھے جب کہ اسرائیل نے اس دوران شمالی غزہ میں بم باری کرکے اسے ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔

اسی دوران اسرائیل کی جانب سے قافلوں کی شکل میں جنوبی غزہ جانے والوں پر راستے ہی میں میزائل برسائے گئے جس میں بڑی تعداد میں فلسطینی شہید ہوئے۔

اب اسرائیل نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو جنوبی غزہ سے بھی انخلا کی دھمکی دی ہے۔ قابض صہیونی فوج نے علاقوں میں پمفلٹ پھینک کر فلسطینیوں کو دھمکی دی ہے، جس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اسرائیل اب شمالی کے بعد جنوبی غزہ کو بھی اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنانے جا رہا ہے جب کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے قافلے کے صورت میں ایک بار پھر  منتقل ہونے والوں کو حملے کرکے قتل کیا جائے گا۔

میڈیا ذرائع کے مطاق جنوبی غزہ میں اس وقت کم و بیش 15 لاکھ سے زیادہ افراد موجود ہیں جب کہ وہاں مسلسل فضائی حملے بھی جاری ہیں۔ اسرائیل کی تازہ دھمکی کے بعد غزہ میں انسانی بحران کی صورت حال مزید بدتر ہو جائے گی جب کہ لاکھوں فلسطینی اسرائیلی  محاصرے اور عالمی بے حسی کے باعث پہلے ہی پانی، بجلی، غذا سمیت زندگی کی بنیادی ضروریات سے یکسر محروم ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے خان یونس کے مشرقی حصے میں موجود افراد کو شہر کے مغربی حصے میں منتقل ہونے کا انتباہ کرتے ہوئے اسے محفوظ قرار دیا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں کوئی بھی علاقہ اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں اور قابض صہیونی فوج کھلی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری محصور پٹی کو بم باری کا نشانہ بنا رہی ہے۔

You might also like

Comments are closed.