بدھ11؍جمادی الثانی 1444ھ4؍جنوری 2023ء

اتحادی بننے پر ایم کیو ایم نے کیا کیا فوائد سمیٹے، پیپلز پارٹی نے پول کھول دیا

کراچی:  ایم کیو ایم پاکستان کی اتحادی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی کے بعد پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت سے متحدہ کو ملنے والے فوائد کی تفصیلات  شیئر کردیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم پاکستان کے رویے کی شکایت وفاق اور مشترکہ دوستوں کو کردی اور ساتھ ہی ایم کیو ایم کو اتحادی بننے کے بعد ملنے والے فوائد کی تفصیلات بھی شیئر کردیں۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی بجٹ میں ایم کیو ایم کی اسکیمیں  شامل کی گئیں۔ اس کے علاوہ  امین الحق اور فیصل سبزواری کو وفاقی وزیر کا قلمدان سونپا گیا جب کہ ایم کیو ایم ہی کی خواہش پر کامران ٹیسوری کو گورنر سندھ تعینات کیا گیا ہے۔

متحدہ کو دیے گئے فوائد کی مد میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کا استعفا بھی ایم کیو ایم ہی کے کہنے پر لیا گیا جس کے بعد کراچی کا ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کی سفارش پر لگایا گیا۔ اس کے علاوہ 3 اضلاع میں ایڈمنسٹریٹر بھی ایم کیو ایم کے لگائے گئے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کارکنوں کی واپسی میں صوبائی حکومت نے کردار ادا کیا۔ کراچی اور حیدرآباد میں ایم کیو ایم کی سفارش پر افسران تعینات کیے گئے۔ رابطہ کمیٹی کے ارکان محمد شریف، شکیل احمد کورنگی اور شرقی کے ایڈمنسٹریٹر لگائے گئے۔ پیپلز پارٹی کی سفارش پر ایم کیو ایم کے 6 ارکان کو وفاق میں اہم عہدے ملے۔ ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی ابوبکر، کشور زہرہ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین ہیں۔

تفصیلات میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم ارکان قومی اسمبلی اُسامہ قادری، صابر قائم خانی پارلیمانی سیکرٹری ہیں۔ ایم کیو ایم کی سفارش پر صادق افتخار کو وزیر اعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے رہنما اور رکن رابطہ کمیٹی جاوید حنیف نے اپنے بھائی کو پبلک سروس کمیشن کا رکن تعینات کروایا۔ عارف حنیف اور عبدالمالک غوری ایم کیو ایم کی سفارش پر ہی رکن بنائے گئے۔

اتحاد کے بعد کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے رشتے داروں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا۔واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں کے معاملے پر اتحاد چھوڑنے کا عندیہ دیا ہے اور 9 جنوری کو احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

You might also like

Comments are closed.