بوسٹن: انسانی جینوم کو پڑھنے اور پروسیسنگ میں بہت وقت لگتا ہے لیکن اب ایک انقلابی ٹیکنالوجی کی بدولت عام پرسنل کمپیوٹر پر صرف چند منٹوں میں انسانی جینوم کی پروسیسنگ کا پورا عمل انجام دیا جاسکتا ہے۔
میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور فرانس کے پاسچر انسٹی ٹیوٹ نے انسان سمیت تمام تمام مخلوقات کے مکمل جینوم کو پڑھنے اور تشکیل دینے کی نئی ٹیکنالوجی وضع کی ہے۔ اس میں روایتی طریقوں کے مقابلے میں صرف 20 فیصد وسائل استعمال ہوتے ہیں لیکن جینوم پڑھنے کا کام 100 گنا تیزرفتار سے ہوتا ہے۔ اس کی تمام تفصیلات سیل نامی جرنل میں 14 ستمبر کو شائع ہوئی ہے۔
’ اس طرح ایک جدید لیپ ٹاپ پر پورا جینوم اور میٹا جینوم معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اس کی بدولت معدے کے خردنامیوں اور اس سے وابستہ بیماریوں کی فوری طور پر جینیاتی وجوہ معلوم کی جاسکتی ہیں،‘ پروفیسر بونی برجر نے کہا جوایم آئی ٹی میں مصنوعی ذہانت کی تجربہ گاہ سے وابستہ ہیں۔
واضح ہے کہ 2003 میں جب پہلا انسانی جینوم پڑھا گیا تھا تو اس میں دس برس لگے تھے اور دو ارب 70 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوئی تھی۔ اب ایم آئی ٹی اور پاسچر کے ماہرین نے پھل مکھی یعنی ڈروزوفیلا کے جینوم کو پڑھا اور دوسری جانب پہلے سے موجودانسانی جینوم کے پورے ڈیٹا کو پروسیس کیا۔ انہوں نے ایم ڈی بی جی سافٹ ویئر پرکام کیا تو روایتی طریقوں سے 33 گنا کم وقت خرچ ہوا اور میموری بھی 8 گنا کم خرچ ہوئی۔
اب انہوں نے اپنا تیارکردہ سافٹ ویئرآزمایا جس میں 661406 بیکٹیریا کے جینوم پڑھے گئے جس کا ڈیٹا بہت ہی بڑا تھا۔ اس ٹیکنالوجی سے پورا ڈیٹا 13 منٹ میں سرچ کرلیا گیا جبکہ روایتی طریقوں سے اس میں سات گھنٹے کا وقت لگ سکتا تھا۔ اس میں غلطی کا احتمال ایک فیصد تک سامنے آیا۔
Comments are closed.