بوسٹن: سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک قسم کی آکٹوپس کا مکمل جینوم (جینیاتی خواص) پڑھنے کا اعلان کیا تھا اور اب اعلان کیا ہے کہ یہی آکٹوپس سرد اور گرم پانی کے لحاظ سے اپنا آراین اے تبدیل کرلیتی ہے۔
اس سے قبل ہم جان چکے ہیں کہ آکٹوپس بھول بھلیوں سے نکل جاتی ہیں، سادہ اوزار استعمال کرتی ہیں اور خود کو اوجھل رکھنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتی ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ان کا دماغ غیرمعمولی طورپربڑا ہوتا ہے۔
اب سیل نامی جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آکٹوپس بدلتے ماحول کے تحت اپنا جینیاتی کوڈ اس طرح تبدیل کرتی ہیں کہ اس سے بالخصوص ان کے دماغ میں گہری تبدیلیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔
وڈز ہول میساچیوسیٹس میں آبی حیاتیاتی تجربہ گاہ سے وابستہ جوش روزنتھل اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق زیادہ گرمی اور زیادہ سردی میں دماغ متاثرہوسکتا ہے جن میں آکٹوپس کا نازک دماغ بھی شامل ہے۔ اس ضمن میں کیلیفورنیا ٹواسپاٹ نامی آکٹوپس کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ تیرتے ہوئے وہ کبھی گرم اور کبھی سردپانی میں چلی جاتی ہیں اور یوں انہیں مشکل پیش آتی ہے۔
یہ آکٹوپس اپنا آراین اے بدل دیتی ہے۔ آراین اے ہدایات لے کر ڈی این اے تک جاتے ہیں تاکہ مطلوبہ پروٹین تیارکیا جاسکے۔ اگرچہ بعض پرندے، انسان اور مکھیاں وغیرہ اپنے دماغ میں آراین اے کی معمولی مقدار بدل سکتے ہیں لیکن کیلیفورنیا ٹواسپاٹ آکٹوپس 60 فیصد درستگی تک یہ کام کرسکتی ہے۔ ماہرین نے آراین اے میں تبدیلی کے بعد آکٹوپس کے پروٹین میں 20 ہزار تک تبدیلیاں نوٹ کی ہیں اور اکثر تبدیلیاں ایک دن میں رونما ہوجاتی ہیں!
اس طرح وہ گرم اور سرد ماحول سے خود کو ہم آہنگ رکھتی ہیں۔
Comments are closed.