اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے عمران خان کی میرٹ کی بات درست ہے ۔ہمیں آئینی طریقے یا مشاورت سے آگے بڑھا جانا چاہیے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر مملکت نے کہا کہ اگر سیاستدان اپنی اناؤں کو کم کرکے ملک کے متعلق سوچ لیں تو بہتری کی امید کی جا سکتی ہے، جب تک ملک میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین نہیں آئے گی تب تک صاف شفاف الیکشن نہیں ہو سکتے ہیں۔ احتجاج کرنے کا حق آئین فراہم کرتا ہے، جمہوریت میں احتجاج ہوتے رہتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ عمران خان جس لانگ مارچ کی تیاری پکڑ رہے ہیں اس میں ان کی خواہشات کیا ہیں اور پی ڈی ایم حکومت کو اس معاملے کا جائزہ لینا چاہیے کیونکہ اس وقت ملک میں عدم استحکام کا دور ہے اور کیا حکومت یہ چاہتی ہے کہ وہ عدم استحکام کے دور کو مزید مضبوط کرنا ہے یا ملک کو استحکام کی طرف لے جانا ہے میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ تمام چیزیں سیاسی بات چیت سے حل کرلی جائیں کیونکہ اس وقت دھمکی کلچر ملک کے22 کروڑ عوام میں جذبات کو بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے اور ملک کے لئے ڈائیلاگ ضروری ہے اور اگر یہ فرض بھی کرلیا جائے کہ عام انتخابات اگلے سال اگست تک ہونے ہیں تو اس کو ابھی اعلان کر دیا جائے تو 3 ماہ میں انتخابات کا انعقاد کیا جا سکتا ہے۔چند مہینوں کو ایشو بنا کر عدم استحکام رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے، جبکہ جہاں تک میری رائے ہے تو میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ میری بات کو لوگ مان لیں، میں کہہ رہا ہوں کہ آپس میں اتفاق کرلیں، چند مہینوں کو ایشو بنا کر عوام کو پریشان نہیں کرنا چاہیے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اگر نواز شریف لندن میں ہیں اور عمران خان شہباز شریف سے ملنا نہیں چاہتے تو اس سے نیچے کے لوگوں میں تو سیاسی ڈائیلاگ ہو سکتا ہے۔میں اس بارے مشورہ کافی دنوں سے دے رہا ہوں لیکن تعجب یہ ہے کہ اس میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔میری تو حکومتی جماعتوں اور پی ٹی آئی کے لوگوں کی باتیں ہوتی ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق پر کوئی حملہ آور نہیں ہو سکتا نہ ہی صوبے پر کوئی حملہ کرنا چاہتے ہیں۔پاکستان ہمیشہ مضبوط رہے گا، ہم اپنے پیروں پر کلہاڑی مارتے ہیں جب تک ہم تک سنجیدہ ہو کر ملک کےلئے نہیں سوچیں گے۔
مسئلہ اگر عام انتخابات کا ہے تو یہ خواہش تو موجودہ حکومت کی بھی تھی کہ جلد انتخابات ہوں اور آج عمران خان بھی کہہ رہے ہیں جلد انتخابات کا اعلان کیا جائے۔حقیقت یہ ہے کہ جس کے پاس پاور آ جاتی ہے وہ انتخابات سے دور چلا جاتا ہے۔
Comments are closed.