منگل25؍صفر المظفر 1445ھ12؍ستمبر2023ء

آئی ایم ایف نے نگراں حکومت سے بڑے مطالبات کردیے

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نگراں حکومت سے بڑے مطالبات کردیے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق آئی ایم ایف نے نگراں حکومت سے اسٹینڈ بائی پروگرام کی شرائط پر عمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے ساتھ اداروں کی نجکاری کی جائے۔ علاوہ ازیں 203 سرکاری کمپنیوں کو وزارتوں سے نکال کر وزارت خزانہ کے ماتحت کیا جائے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے شرائط پر عمل کا مطالبہ نگراں حکومت کے لیے آزمائش بن گیا ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ میں وزارت خزانہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 203 سرکاری کمپنیوں کے انتظامات وزارتوں کے پاس ہونا بہتری میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔  توانائی کے شعبے میں جینکوز اور ڈِسکوز میں ناقص گورننس کی وجہ سے نقصانات بڑھ رہے ہیں جب کہ پیٹرولیم ڈویژن کی تیل و گیس جیسی منافع بخش کمپنیوں کو بڑے خساروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ رواں مالی سال کے دوران قومی فضائی کمپنی پی آئی اے، اسٹیل مل، آر ایل این جی پاور پلانٹس اور ڈِسکوز کی نجکاری کا مطالبہ کررہا ہے۔

دوسری جانب کابینہ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس نگراں  وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں پی آئی اے کی نجکاری اور تنظیم نو کے حوالے سے رکاوٹوں کے حل کے لیے تکنیکی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اوروزارت ہوا بازی کو نجکاری کمیشن کے ساتھ مل کر واضح ٹائم فریم ورک کے ساتھ تفصیلی ایکشن پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈسکوز کی انتظامیہ میں نجی شعبے کو شامل کرنے کا قابل عمل منصوبہ پیش کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے اور نگراں وزیر توانائی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی میں سیکرٹری نجکاری کمیشن، اسپیشل سیکرٹری خزانہ اور نیپرا کے رکن شامل ہیں۔

You might also like

Comments are closed.