بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

روس جانے پر ایک طاقتور ملک ناراض ہوگیا، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ روس جانے پر ایک طاقتور ملک ناراض ہوگیا، اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، کیا کسی خود مختار آزاد ملک کو ایسی دھمکیاں دی جاسکتی ہیں۔

اسلام آباد میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دماغ میں سکیورٹی کا مطلب ہمیشہ فوج تھا اور ہم نے سکیورٹی سے متعلق کبھی بات نہیں کی، سیکیورٹی ڈائیلاگ ملک کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو معاشرہ طاقتور مجرموں کو قانون کے نیچے نہیں لاسکتا، کامیاب نہیں ہوسکتا، جس معاشرے میں قانون کی بالا دستی ہوتی ہے ترقی بھی وہی کرتاہے، غریب ملک کے کرپٹ لوگ وہاں کا پیسا باہر لے جاتے ہیں، چھوٹے لیول کی کرپشن ملک کو تباہ نہیں کرتی بلکہ منی لانڈرنگ کی بڑی وجہ مجرموں کو سزائیں نہ ملنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ کہتے ہیں امریکا کو ناراض نہیں کرنا اور امریکا کو ناراض نہ کرنے کی وجہ سے آزاد خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا، خود مختار خارجہ پالیسی ملک کے لیے ضروری ہے، بھارت پابندیوں کے باجود روس سے تیل خرید رہا ہے اور امریکہ کہتا ہے بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی اس کو کچھ نہیں کہہ سکتے جبکہ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے مداخلت نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت امریکا کا اتحادی ہے مگر روس سے تعلقات قائم کر رہا ہے، بقول امریکا بھارت آزاد ہے تو ہم کیا ہیں؟ جو ملک آزاد پالیسی کا نہ ہو وہ کبھی عوامی مفادات کا تحفظ نہیں کرسکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغان جنگ میں شراکت داری پیسوں کے لیے تھی یا افغانیوں کی مدد کے لیے، ماضی میں افغان جنگ میں شراکت دار رہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ڈالر ہمیں ملے اس سے کہیں زیادہ نقصان ہم نے اٹھایا، بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام سب ہم سے آگے نکل گئے اس لیے کیونکہ ہم نے ڈالر کو ترجیح دی اپنے لوگوں پر توجہ نہیں دی۔ کیوبا نے پابندیوں کے باوجود ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ڈائیلاگ ملک کے لیے بہت اہم ہے اور ہمارے دماغ میں ہمیشہ سیکیورٹی کا مطلب فوج تھا، ملک پر اشرافیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں شاید ووٹ کے لیے ریاست مدینہ کی بات کرتا ہوں، دراصل ریاست مدینہ کی کامیابی تاریخ کا حصہ ہے لیکن لوگوں کو ریاست مدینہ کا ماڈل ہی سمجھ نہیں آیا۔

You might also like

Comments are closed.