حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کے حقوق کے لئے ہمارا دھرنا چوتھے ہفتے میں داخل ہوچکا ہے ،انہوں نے کہا کہ کل ہمارا بین الاقوامی سیشن تھا، دھرنابین الاقوامی شہرت حاصل کرگیا ہے. جماعت اسلامی نے طویل عرصے بعد شہریوں میں امید جگا دی،میں کارکنوں اور عوام کومبادکباد دیتا ہوں.کل خواتین کی بڑی تعداد حسن اسکوائر پر کراچی کے حقوق کے لیے ریلی و دھرنا دے گی .
انکا کہنا تھا کہ ہم مشرف اور نہ ہی ضیاءکا قانون چاہتے بلکہ پیپلز پارٹی کی حکومت بھلے ، بھٹو کا 1972کا بلدیاتی نظام ہی بحال کردے. کیونکہ 1972میں کراچی میٹرولیٹن کارپوریشن تھا،تب ہائوسنگ ، ٹاون پلاننگ، بلڈنگ کنٹرول سب کے ایم سی کے پاس تھا بلکہ واٹر سپلائی بھی کے ایم۔ سی کے پاس تھا، 1972میں تمام اسپتال، لیبارٹریاں کے ایم۔سی کے پاس تھیں.ٹرانسپورٹ،چڑیا گھر،گارڈن ،فائر فائٹنگ ،موٹر وہیکل ٹیکس، آکٹرائے ٹیکس سب کے ایم۔سی کے پاس تھا.
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے بیسویں روزمیڈیاٹاک کررہے تھے.
حافظ نعیم نے کہا کہ آپ یہ کہتے ہیں ناں کہ 2001 تو آمروں کا نظام تھا تو سعید غنی ، ناصر شاہ صاحب آپ 2001کا نظام چھوڑیں، ضیاء الحق کا بلدیاتی نظام بھی چھوڑیں ، آپ بھٹو کا 1972کا بلدیاتی نظام ہی بحال کردیں.
حافظ نعیم نے موجودہ نظام اور صوبائی حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی بلڈنگ کے باہر کے کام تک یہ نہیں کرواتے ،اسمبلی کے باہر نالہ تعفن زدہ ہے ،سیوریج کا پانی بہہ رہا ہے .اسمبلی کے قریب سڑک چاردن سے ٹوٹی ہوئی ہے ، پورے ڈسٹرکٹ سینٹرل کی صورتحال تباہ کن ہے.یہ سب زیادتی ہے کراچی والوں کے ساتھ ،ہم اب یہ برداشت نہیں کریں گے اور یہ بلدیاتی بل انہیں واپس لینا پڑے گا، انہیں کراچی کا حق دینا پڑےگا.
انہوں نے مذاکرات کے تعطل پر ایک بار پھر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انکی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ خود ہی مذاکرات کے لیے اپنے وعدے پورے نہیں کررہے ، اس سے تو یہ لوگ ایکسپوز ہورہے ہیں ، عالمی میڈیا کے لوگ بھی ہم سے حیرانی سے پوچھتے ہیں کہ یہ مذاکرات کیوں نہیں کررہے ، ہماراکہنا ہے کہ وہ مذاکرات کریں تو خوش آمدید اور نہ کریں تو ہم نے تو اپنا دھرنا حقوق کے حصول تک جاری رکھنا ہے . ہمارے دھرنوں کے سلسلے میں ان سے سوال ہورہا ہے،سوالوں سے یہ لوگ زچ ہوں گے.
انہوں نے مزید کہا کہ وفاق اور صوبہ دونوں کراچی کو حق نہیں دیتے.وفاقی حکومتی جماعتیں صحیح اپوزیشن نہیں کررہیں.انہوں نے کہا کہ یہ کوئی دلیل نہیں کہ تین صوبوں میں اختیار نہیں تو کراچی میں بھی نہ ہوں.
Comments are closed.