بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

عوام کوحقوق نہ دیے گئے تو چترال تک کراچی کا مقدمہ لڑیں گے، سراج الحق

کراچی:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان اہل کراچی کے ساتھ ہے اور حقوق کراچی تحریک میں ان کی پشت پر ہے، حقوق نہ دیے گئے تو کراچی تا چترال کراچی کا مقدمہ لڑیں گے۔

جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون، شہری اداروں پر قبضے کے خلاف اور کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے مسائل کے حل کیلیے ایم اے جناح روڈ پر مزار قائد تا تبت سینٹر عظیم الشان اور تاریخی ”کراچی بچاؤ مارچ“ منعقدکیاگیا، جس میں شہر بھر سے لاکھوں کی تعداد میں عوام ،خواتین ،مختلف شعبہ ہائے زندگی وطبقات اور اقلیتی برادری سے وابستہ افراد ، مزدور تاجر و صنعتکار ،علماءکرام ،اساتذہ کرام،وکلائ،ڈاکٹرز ،انجینئرز ،طلبہ ،بچے ، بزرگ ونوجوان نے شرکت کی اوراہل کراچی کی حق تلفی اور سندھ حکومت کی کراچی دشمنی لسانیت وعصبیت کی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے 31دسمبر کو سندھ اسمبلی پر دھرنے کا اعلان کیا گیا۔

سراج الحق نے کہاکہ  کراچی پورے ملک کی ماں ہے اگر یہ شہر توانا اور مضبوط ہوگا تو پورا ملک مضبوط ہوگا بد قسمتی سے موجودہ اور ماضی کی حکومتوں اورپیپلزپارٹی ، ن لیگ اور پی ٹی آئی سمیت تینوں حکمران پارٹیوں نے کراچی کا خون چوسا ہے اور اس جرم میں سب حکومتیں شریک ہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام ایک جائز اور قانونی اور آئینی جدوجہد کررہے ہیں ان کو تعلیم صحت روزگار ٹرانسپورٹ پانی بجلی اور گیس چاہتے ہیں، ان کی حق تلفی کو اب ختم ہونا چاہئے،جماعت اسلامی صرف کراچی ہی نہیں پورے ملک کو خوشحال اور اسلامی ملک بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں حالات ضرور بدلیں گے۔ ملک کے اندر جرنیلوں اور نام نہاد سیاسی حکومتیں اقتدار میں رہیں لیکن عوام کے حالات نہیں بدلے ملک کے اندر سارے تجربات ناکام ہوگئے ہیں۔اب صرف اور صرف اسلامی نظام اور نبی مہربان کی سنت پر عمل کرنے سے ہی حالات بہتر ہوں گے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ کراچی ایک دن عالم اسلام کا قائد شہر ضرور بنے گا یہاں کے درودیوار روشن ہوں گے مسائل ضرور حل ہوں گے جماعت اسلامی عوام کی خدمت اور مسائل کے حل کی جدوجہد جاری رکھے گی، افسوس کہ کراچی کے عوام سے جن پارٹیوں نے ووٹ لیے ان کے لیے کچھ نہیں کیا اپنے بنک بیلنس بنائے اور کاروبار بڑھائے۔

You might also like

Comments are closed.