کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سوچ اور غیر جمہوری رویے کے باعث ہی ملک دولخت ہوا اور آج بھی یہ لسانی سیاست کر کے قوم کوتقسیم کرنا چاہتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی اسمبلی میں تقریر اور دھمکی آئین اور دستور کے خلاف اور ریاست پاکستان پر حملہ ہے ،وزیر اعلیٰ سندھ کے امیج اور دیہی و شہری عوام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں،عوام سے معافی مانگیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کوشہری اداروں اور وسائل پر قبضے کے کالے بلدیاتی قانون کو واپس لینا پڑے گا،19دسمبر کو جماعت اسلامی کا ”کراچی بچاؤمارچ “اہل کراچی کا حقیقی نمائندہ ہوگا، اہل کراچی پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں کی لسانیت اور کراچی دشمنی کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام کی حق تلفی کے جرم میں ایم کیو ایم ،پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی برابر کی شریک ہیں،16دسمبر کے حوالے سے پیپلزپارٹی جواب دے کہ جب ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم بننا چاہتے تھے تو مشرقی پاکستان کی نشستوں پر انہوں نے اپنے امیدوار کیوں کھڑے نہیں کیے تھے ؟ملک کی تقسیم اور لسانیت ان کی سوچ اور ایجنڈے کا حصہ تھی اور اس کے تحت یہ 1972میں لسانی بل بھی لے کر آئی تھی،تقسیم اورلسانیت کی سوچ اور سیاست کو اب ختم کرنا ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ایم کیو ایم کالے بلدیاتی قانون پر ٹوکن مظاہرے اور احتجاج کرنے کی بجائے عوا م کو بتائے کہ 2012اور 2013میں اس نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات کم کرنے میں کیوں ساتھ دیا تھا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم جعلی مردم شماری کی منظوری اور کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافے کے جرم میں شریک ہے اور پی ٹی آئی اور ایم کیوا یم کے ان فیصلوںسے سندھ میں پیپلزپارٹی کو سپورٹ ملی ہے ،کراچی کی آدھی آبادی کم کرنے سے ہی پیپلزپارٹی کو سندھ میں اکثریت ملتی ہے ،پیپلزپارٹی جمہوریت کے نا م پر عوام کا استحصال کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وڈیرہ شاہی کی طاقت اور ظلم کے نظام کے بل پر دیہی سندھ کے لوگوں سے ووٹ لیتی ہے اور پھر شہری اور دیہی دونوں جگہ عوام پر ظلم کرتی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ صوبائی وزراءبلدیاتی قانون کے حوالے سے عوام کو دھوکا دینا بند کریں اور عوام کو بتائیں کہ وہ کون سے اختیارات ہیں جو 2001میں شہری اداروں کے پاس تھے ،آج ان کو دوبارہ واپس کردیے گئے ہیں،پہلے 2012اور 2013میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات کم کیے گئے اور اب 2021میں مزید سلب کرلیے گئے۔
Comments are closed.