اسلام آباد: رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن کا کہنا ہے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے ‘ ملکی مفاد اور امن و استحکام کی خاطر حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان کردار ادا کرنے کی پیشکش قبول کی تھی۔
غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہمیں حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی گئی تھی، مذاکرات سے قبل حکومتی وزرا دھمکیاں دے رہے تھے کہ طاقت کا استعمال کیا جائے گا اور ان کا خاتمہ کر دیں گے۔
سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی نے کہا کہ وہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری، وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ساتھ کسی صورت بیٹھنے کو تیار نہیں تھے جنہوں نے معاملات بگاڑے، وعدوں سے انحراف کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان تینوں وزراء کا کوئی اعتبار نہیں، آرمی چیف کا رویہ مثبت تھا اور وہ مسئلے کو احسن طریقے سے حل کرنا چاہتے تھے، میں نے آرمی چیف سے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کو پیش نظر رکھنا چاہیے، جب لال مسجد کا آپریشن ہو رہا تھا تو رات 12 بجے تک تمام لبرلز حکومت کو ملامت کر رہے تھے کہ حکومت کی رٹ کہاں ہے، حکومت طاقت کیوں استعمال نہیں کر رہی مگر جب آپریشن ہوا تو صبح یہی سب حکومت کے مخالف صف میں کھڑے تھے۔
مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہو رہے بلکہ میڈیا اس حوالے سے ہماری باتوں کی غلط تشریح کر رہا ہے فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کا معاہدہ حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا جس کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے ایک بار پھر تصادم ہوا۔
Comments are closed.