کیلیفورنیا: دنیا کی پہلی جیٹ پیک اڑن موٹرسائیکل نے کامیابی سے اپنی آزمائشی پرواز مکمل کرلی ہے۔ ’اسپیڈر‘ نامی یہ موٹرسائیکل 18 ماہ کی مسلسل محنت کے بعد آزمائش کے تمام مراحل سے گزری ہے۔
اسے کیلیفورنیا کی ’جیٹ پیک ایوی ایشن‘ کمپنی نے بنایا ہے جو دنیا کی پہلی اڑن موٹرسائیکل بھی ہے جس میں جیٹ ٹربائن نصب کیا گیا ہے۔ جیٹ پیک کے مشہور موجد ڈیوڈ میمین نے اسے بہت محنت سے ڈیزائن کیا ہے۔ اسے بنانے کا مقصد یہ ہے کہ موٹربائیک جیسی ایک سواری بنائی جائے جو ’ورٹیکل ٹیک آف اینڈؑ لینڈنگ‘ (وی ٹول) انداز میں بلند ہوتی ہے۔
اس میں دنیا کا جدید اور مختصر ترین جیٹ انجن نصب ہے جس میں دو افراد بھی بیٹھ سکتے ہیں۔ ہوا میں بلند ہوتے ہیں اس کا برقی نظام اسے دورانِ پرواز ہموار رکھتا ہے۔ اس کی رفتار اور اڑان قابلِ رشک بھی جس کے لیے ایک الگورتھم اور سافٹ ویئر بنایا گیا ہے۔ پہلے پہل اس کے تھرسٹ بنانے میں مشکلات پیش آئی تھی لیکن اس میں مکمل طور پرایلومینیئم کا چیسِس لگایا گیا ہے۔
اس کے تھرسٹر نوزل 360 درجہ زاویہ پر کام کرتے ہیں اور فوری طور پر بائیک کو سہارا دیتے ہیں۔ کمپنی کےمطابق اس موٹرسائیکل پر سفر عام سواری جیسا ہی ہے لیکن زمین پر نہیں بلکہ ہوا میں پرواز کا لطف لیا جاسکتا ہے۔ اس کا تفریحی ورژن 150 میل فی گھنٹے کی رفتار سے اڑسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 15000 فٹ بلندی پر پرواز کرسکتا ہے۔
دوسرا ورژن قدرے مختلف ہے جو عسکری یا فوجی قسم ہے۔ اس میں پھرتی اور تیزی کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اسے طبی امداد کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ہتھیار اور طبی امداد بھی لے جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ میدانِ جنگ میں ایک زخمی فوجی کو اٹھا کر اسے مرکز تک پہنچانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
Comments are closed.