نیو یارک: امریکی محققین نے ایک اسپیس سوٹ بنایا ہے جس کو پہن کر خلاء نورد اسپیس واک کے دوران پیشاب کو پانی میں بدلنے کے لیے استعمال کر سکیں گے۔
1970 کی دہائی سے ناسا اسپیس سوٹ میکسیمم ایبزوربینسی گارمنٹ (ایم اے جی، ویسٹ منیجمنٹ سسٹم) کے ساتھ ڈیزائن کیے جارہے ہیں جو سُپر ایبزوربنٹ پولیمر سے بنے بڑوں کے کثیر جہتی ڈائپر کی طرح کام کرتے ہیں۔
اسپیس واک کے دوران جب خلاء نورد اپنی حاجت کو رفع کرتے ہیں تو یہ ان کے لیے بے آرامی اور لیک ہونے کے ساتھ انفیکشنز اور پیٹ کی تکلیف جیسے صحت کے مسائل کا سبب بنتا ہے۔
کورنیل یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے ڈیزائن کیے جانے والے اسپیس سوٹ کے نئے نمونے میں ایک ویکیوم پر مبنی ایکسٹرنل کیتھیٹر شامل ہے جو مشترکہ فارورڈ-ریورسر اوسموسِس یونٹ تک جاتا ہے۔
ایک ریسرچ اسٹاف ممبر سوفیا ایٹلن کا کہنا تھا کہ یہ نظام خلاء نورد کی صحت کو متعدد جہتی مکینزم کے ذریعے یقینی بنانے کے ساتھ پینے کے پانی کی فراہمی جاری رکھتا ہے۔
جرنل فرنٹیئرز اِن اسپیس ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق 500 ملی لیٹر پیشاب کو اکٹھا کرنے اور صاف کرنے کے لیے صرف پانچ منٹ کا وقت لگتا ہے۔
Comments are closed.