جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

جنگ بندی میں توسیع کے امکانات،حماس اور اسرائیل نے عندیہ دے دیا

غزہ: آج غزہ میں جنگ بندی کا آخری دن ہے،حماس اور اسرائیل نے چار روزہ جنگ بندی میں توسیع کا عندیہ دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں موجودہ چار دن کے وقفے کو بڑھانا اور رہا کیے گئے یرغمالیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔

جبکہ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اصل معاہدے میں توسیع کی جا سکتی ہے – لیکن غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں جنگ بندی کی مدت کے بعد پوری طاقت کے ساتھ دوبارہ شروع ہوں گی۔

اسرائیل کو حماس کے زیر حراست افراد کے ناموں کی فہرست موصول ہو گئی ہے جنہیں تبادلے کے معاہدے کے چوتھے اور آخری مرحلے میں آج پیر کو رہا کیے جانے کی توقع ہے، جب کہ اسرائیلی ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ تل ابیب جنگ بندی میں توسیع کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔

کل، اتوار، عزالدین القسام بریگیڈز نے تبادلے کے تیسرے مرحلے میں 13 اسرائیلی قیدیوں، 3 تھائی قیدیوں اور 2 روسی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا جبکہ اس کے بدلے میں 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا جن میں اکثریت بچوں کی تھی۔

حماس کے مطابق روسی شہری کی رہائی “روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی کوششوں اور فلسطینی کاز کی حمایت میں روسی موقف کی تعریف کے طور پر کی گئی ہے۔رہا ہونے والےفلسطینی قیدیوں کا مقبوضہ مغربی کنارے میں جشن منایا گیا۔

حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ تحریک نے ثالثوں کو جنگ بندی میں توسیع کے اپنے معاہدے سے آگاہ کیا، جس کا مطلب ہے کہ روزانہ 10 کی شرح سے مزید یرغمالیوں کو رہا کیا جائے، اسرائیل ہر یرغمال کے بدلے 3 فلسطینیوں کو رہا کرتا ہے۔
ادھر مصر، قطر اور امریکہ بھی چار روزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے فریقین پردباؤ ڈال رہے ہیں۔

اُدھرنیتن یاہو نے غزہ میں اسرائیلی افواج سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’’ہمیں کوئی چیز نہیں روکے گی۔‘‘ انہوں نے بائیڈن سے یہ بھی کہا کہ وہ رہائی پانے والے مزید 10 قیدیوں کے لیے جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کریں گے۔

فلسطینی نیشنل اتھارٹی نے جنگ بندی میں توسیع کے امکانات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر، مصر، امریکا، یورپی یونین اور اسپین غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی میں توسیع کے لیے کام کر رہے ہیں۔

فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض المالکی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کو “ایک، دو، تین دن” کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے، لیکن انھوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی نہیں جانتا کہ یہ کتنی دیر تک ہے۔

You might also like

Comments are closed.