مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پائی گئی عارضی جنگ بندی کا آغاز ہوتے ہی امدادی ٹرک مصر سے غزہ میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق جمعہ کی صبح اسرائیل اور حماس کے مابین 4 روزہ عارضی جنگ بندی کا نفاذ شروع ہوگیا، جس کے بعد امدادی سامان سے لدے ٹرک مصر سے رفح گزر گاہ کے راستے محصور پٹی میں داخل ہوگئے۔
عرب ٹی وی کے مطابق انسانی امداد کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے بھیجے گئے امدادی ٹرکوں پر ‘‘انسانیت کی خاطر ایک ساتھ’’ کے عنوان سے بینر لگے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ایک اور امدادی ٹرک پر ‘‘غزہ میں ہمارے فلسطینی بھائیوں کے لیے’’ کے عنوان سے بینر آویزاں تھا۔
علاوہ ازیں اسرائیلی حملوں اور بم باری میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو لے کر کئی ایمبولینسیں بھی مصر کی جانب روانہ ہو گئیں۔
مختلف ذرائع ابلاغ میں بتایا جا رہا ہے کہ مجموعی طور پر 230 ٹرک امدادی سامان لے کر جمعہ کے روز غزہ میں داخل ہوں گے۔ قبل ازیں عالمی اداروں کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی محاصرے اور پابندیوں کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی پانی، خوراک، ادویات، ایندھن سمیت تمام ضروریات زندگی سے محروم ہیں اور ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔
دریں اثنا مصری حکومت کا کہنا ہے کہ عارضی جنگ بندی کے دوران غزہ کے لیے روزانہ ایک لاکھ 30 ہزار لیٹر ڈیزل اور گیس کے 4 ٹرک ارسال کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ امدادی سامان کے 200 ٹرک بھی غزہ بھیجے جائیں گے۔
اُدھر صہیونی ریاست جنگ بندی کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی اور دہشت گردی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی دوران قابض اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے علاقوں میں پمفلٹ پھینکے جن کے ذریعے اسرائیلی بمباری سے تباہی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں کو ایک بار پھر دھمکی دی گئی ہے کہ وہ اپنے ان علاقوں میں واپس جانے سے گریز کریں جہاں ان کے گھر تھے۔
اسرائیلی فوج نے دھمکی دی ہے کہ جنوبی غزہ سے اپنی علاقوں کو واپس جانے والوں کو روکا جائے گا، تاہم ارض مقدس کے محافظ فلسطینی جمعہ کے روز بڑی تعداد میں شمالی غزہ کی جانب پیدل جاتے ہوئے دکھائی دیے۔
Comments are closed.