اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے پاکستان کے ساتھ جاری مذاکرات میں 9 ہزار 415 ارب روپے کے سالانہ ٹیکس ہدف پر آئی ایم ایف نے رضامندی ظاہر کردی ہے، جس کے بعد منی بجٹ نہیں آئے گا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 9415 ارب روپے کی سالانہ ٹیکس وصولیوں کا ٹارگٹ رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان کی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے مابین تکنیکی سطح کے مذاکرات کے بعد پیر کے روز سے پالیسی سطح کے مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔
رپورٹ میں ایف بی آر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نگراں حکومت اب کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائے گی جب کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف کو بھی بتا دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں مزید یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حکومت ٹیکس کی آمدن میں اضافے کے لیے مناسب انتظامی اقدامات کو مزید بہتر کرے گی۔
آئی ایم ایف کو مزید بتایا گیا ہے کہ معیشت کو دستاویزی شکل دے کر ٹیکس نیٹ بڑھانے کا بھی منصوبہ ہے۔ ایف بی آر حکام کے مطابق سالانہ 9415 ارب روپے کاٹیکس ہدف بآسانی حاصل کر لیا جائے گا۔ مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے تمام اہداف پورے کر لیے ہیں۔
آئی ایم ایف کو ٹیکس ہدف کے حصول کا تحریری پلان فراہم کر دیا گیا ہے اور 9415 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جب کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس چوری کے خاتمے کی بھی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔
Comments are closed.