جمعہ 11؍ربیع الثانی 1445ھ27؍اکتوبر 2023ء

غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی، سرفراز بگٹی

اسلام آباد: غیر قانونی غیر ملکی تارکین وطن کی بے دخلی کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نےپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں میں غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو رکھنے کے لیے ہولڈنگ سینٹرز قائم کر دیے گئے ہیں۔

بگٹی نے کہا کہ غیر قانونی غیر ملکی تارکین وطن کو جیلوں میں نہیں رکھا جائے گا بلکہ ان کے لیے ہولڈنگ سینٹرز کے طور پر عارضی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

وزیر نے کہا کہ ہولڈنگ سینٹرز آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی قائم کیے گئے ہیں۔ان ہولڈنگ سینٹرز میں آنے والوں کو وہاں رکھا جائے گا اور انہیں کھانا اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ یکم نومبر کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا بلکہ ہولڈنگ سینٹرز میں بھیجا جائے گا ۔ فی خاندان 50,000 روپے سے زیادہ نقد رقم نہیں رکھ سکتے ۔ وہ اپنے ساتھ افغانی کرنسی میں 5,000 لے کر جا سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔ غیر قانونی جائیدادیں بھی ضبط کر لی جائیں گی۔ حکام غیر قانونی تارکین وطن کی مدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ “پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو یکم نومبر تک خود ہی ملک چھوڑ دینا چاہیے۔” وزیر نے متنبہ کیا کہ “رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے والوں کو ریاست کی طرف سے پکڑے گئے لوگوں سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔” انہوں نے کہا کہ ہم نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کا پتہ لگایا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی واپسی کے اخراجات صوبائی حکومتیں برداشت کریں گی۔غیر قانونی پاکستانی شناخت حاصل کرنے والوں کو جیل بھیج دیا جائے گا، ریاست کے پاس تمام مطلوبہ ڈیٹا موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم قانونی طور پر ملک میں آنے والوں کے لیے ویزا پالیسی متعارف کروا رہے ہیں۔ ویزا رکھنے والے ہمارے مہمان ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی جماعتیں اور رہنما سلامتی کے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

وزیر نے کہا کہ ہم دنیا کو سرمایہ کاری کی دعوت دے رہے ہیں اور آسان ویزا پالیسی بنا رہے ہیں، افغان شہریوں کو بھی خوش آمدید کہا جائے گا۔غیر قانونی تارکین کی دو قسمیں ہیں، پہلی کے پاس دستاویزات نہیں ہیں، دوسرے نے رشوت دے کر کاغذات بنوائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  افغانستان کی حالت بہتر ہوئی ہے، انہیں اپنے ملک واپس جانا چاہیے۔اب کسی بھی شخص کو ملک میں غیر قانونی طور پر رہنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کسی بھی قسم کی اسمگلنگ یا غیر قانونی طور پر ڈالر باہر لے جانے کو ناممکن بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) قومی سلامتی کا ادارہ رہا ہے اس لیے ایک ان سروس جنرل کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں کی زیادہ تعداد افغان شہریوں کی ہے۔

You might also like

Comments are closed.