ہفتہ 27؍ربیع الاول 1445ھ14؍اکتوبر 2023ء

اسرائیل کی مجبوراً نقل مکانی کرنیوالے فلسطینی قافلے پر بمباری، خواتین و بچوں سمیت 70 شہید

مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل نے نقل مکانی پر مجبور کردیے گئے فلسطینیوں کے قافلے پر حملہ کردیا، جس میں 70 افراد جام شہادت نوش کر گئے جب کہ زخمیوں کی تعداد 200 سے بھی زائد ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق  صہیونی  ریاست نے توقع کے عین مطابق دھوکا دیتے ہوئے فلسطین کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا کھلا مظاہرہ کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شمالی علاقوں میں رہنے والوں کو مہلت دی گئی تھی کہ وہ علاقے خالی کردیں، جس کے بعد مجبوراً نقل مکانی کرنے والوں پر قابض صہیونی فوج نے اچانک بم باری کردی، جس کے نتیجے میں خواتین و بچوں سمیت 70 فلسطینی شہید ہو گئے جب کہ زخمیوں کی تعداد 200 سے بھی زائد بتائی جاتی ہے۔

 

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ویڈیوز، تصاویر اور پوسٹوں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فلسطینیوں کو علاقے خالی کرنے کی نام نہاد مہلت دینے کی آڑ میں صہیونی حکام نے فلسطینیوں کو نہ صرف گھر سے بے گھر کیا بلکہ دھوکا دہی سے انہیں گھر سے نکال کر عین راستے میں حملہ کرکے شہید کردیا۔ رپورٹس کے مطابق صہیونی فضائیہ کی جانب سے مجبوراً نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں پر بم باری صلاح الدین اسٹریٹ پر کی گئی۔

 

بم باری کے بعد وائرل ویڈیوز میں شہید ہونے والے بچوں، خواتین اور نوجوانوں کی لاشیں ٹرکوں اور سڑکوں پر دیکھی جا سکتی ہیں جب کہ اطراف میں شہدا کا خون بہہ رہا ہے۔ قبل ازیں صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کے شمالی علاقوں میں رہنے والے تقریباً 11 لاکھ فلسطینیوں کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ  24 گھنٹے کے مختصر وقت میں علاقہ خالی کردیں، تاہم مجبوراً گھر بار چھوڑ کر جانے والوں پر اسرائیلی فوج نے بم باری کرکے دہشت گرد ریاست ہونے کا ثبوت دیدیا ہے۔

 

سوشل میڈیا ذرائع کے مطابق بم باری میں شہید ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین و بچوں کی  ہے، جن میں بچوں کی عمریں محض چند برس ہیں۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ قابض صہیونی فوج نے پہلے فلسطینیوں کو علاقہ خالی کرنے کی مہلت دی اور مجبوراً گھر بار چھوڑ کر جانے والے قافلوں کو راستہ میں بم باری کا نشانہ بنا کر قتل عام کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج آئی ڈی ایف نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے واقعی کی نام نہاد تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔

You might also like

Comments are closed.