اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی سستی ہونے پر ٹیکس ہدف سے متعلق حکومت سے تحریری پلان مانگ لیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق آئی ایم ایف نے ملک میں بجلی کی قیمت میں کمی کی درخواست پر حکومت سے تحریری پلان مانگا ہے، جس میں پوچھا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کی صورت میں ٹیکس وصولی کتنی متاثر ہوگی اور اس کمی کو کیسے پورا کیا جائے گا؟۔
پاکستانی اور آئی ایم ایف حکام کے مابین مذاکرات کا آن لائن دور ہوا، جس میں فیڈرل بیورو آف ریونیو کے چیئرمین کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ نگراں وزیرخزانہ شمشاد اختر نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی نمائندہ ایسٹر پیریز سے رابطہ کیا اور بجلی کے بلوں میں ریلیف کے حوالے سے گفتگو اور تجاویز پیش کیں۔
ذرائع کے مطابق نگراں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو بجلی کے بلوں میں اضافے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا اور ٹیکس اہداف سے متعلق تجاویز دیں۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف حکام کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ریلیف کی صورت میں ٹیکس وصولیوں سے متعلق کئی سوالات اٹھائے گئے جب کہ ایف بی آر سے جولائی میں ہونے والی ٹیکس وصولی پر بھی بریفنگ لی گئی۔ اس دوران ایف بی آر کے مالی سال 2022-2023ء کے ہدف پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف حکام کو آگاہ کیا ہے کہ رواں مالی سال 2023-24ء کے لیے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔ علاوہ ازیں مذاکرات میں موجودہ مالی سال کے ٹیکس اہداف کے حصول کے لیے حکمت عملی پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف حکام کو یقین دلایا کہ رواں مالی سال کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔
Comments are closed.