ملبورن، آسٹریلیا: سائنسدانوں نے غالباً پہلی مرتبہ ایک چیونٹی میں یہ ہنر دیکھا ہے کہ وہ شکاری کا نوالہ بننے سے بچنے کے لیےمرنے کا ڈھونگ رچاتی ہیں اور یوں اپنا تحفظ کرتی ہیں۔
آسٹریلیا کے مشہور کینگروجزیرے پر جامعہ جنوبی آسٹریلیا کے ماہرین نے ’پولیراکس فیموریٹا‘ نامی چیونٹیوں میں یہ خاصیت دریافت کی ہے جو حقیقت میں بہت محنتی بھی ہوتی ہیں۔ حادثاتی طور پر ماہرین نے اس کا انکشاف کیا ہے کیونکہ انہوں نے درختوں پررکھے پگمی پوسم اور چمکادڑوں والے تحقیقی ڈبوں میں ان چیونٹیوں کا غول دیکھا۔ لیکن کھولنے پر دیکھا کہ ایک دو نہیں بلکہ ساری چیونٹییاں مری ہوئی پڑی تھیں۔
ماہرین کو اس پر شک ہوا اور وہ دور ہٹے تو دھیرے دھیرے چیونٹیاں اٹھیں اور معمول کا کام کرنے لگیں۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ چیونٹیاں خود کو شکارہونے سے بچانے کے لیے یہ عمل کرتی ہیں۔اگرچہ یہ عمل کئی جانوروں میں دیکھا گیا ہے جن میں دیگر کیڑے مکوڑے بھی شامل ہیں لیکن پہلی مرتبہ کوئی چیونٹی اس کی ماہر نکلی ہے۔
ماہرین نے تحقیقی بلکہ بچاؤ والے ڈبوں میں ان چیونٹیوں کو رہنے کی ترغیب دی تھی کیونکہ آسٹریلیا کی آگ سے یہ نایاب چیونٹیاں بہت متاثر ہوئی ہیں۔ یہ چیونٹیاں ماحول کا اہم حصہ ہے اور ان پرغور بھی کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب ان چیونٹیوں کو ایک خاص قسم کے درخت ’نیرولیف میلی‘ پر رہنا پسند ہے جو جنگلات کی آتشزدگی سے شدید متاثر ہورہے ہیں۔ اس طرح چیونٹیوں کا قدرتی مسکن تیزی سے تباہ ہورہا ہے۔
Comments are closed.