زیورخ: ایک نئے اور قدرے دلچسپ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ کسی شخص میں کی بورڈ اور ماؤس استعمال کرنے کا انداز اس میں اوقاتِ کار میں ذہنی تناؤ (اسٹریس) کی بہت پہلے خبر دے سکتا ہے۔
ای ٹی ایچ انسٹی ٹیوٹ، زیورخ کی مارا نائگلن اور ان کے ساتھیوں نے اس ضمن میں 90 افراد کو بھرتی کیا۔ اس دوران انہیں وہ کام کرنے دیا گیا جو وہ دفاتر میں انجام دیتے ہیں۔ ان امور میں ریکارڈ رکھنا، ٹائپ کرنا اور اپائنٹمنٹ وغیرہ کو دیکھنا شامل تھا۔ تمام شرکا کے دل کی دھڑکن کو نوٹ کیا جاتا رہا جبکہ کیمرے سے ماؤس اور کی بورڈ کا جائزہ لیا جاتا رہا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح عام افراد میں دماغی تناؤ کا اس سے بھی پہلے اندازہ لگایا جاسکتا ہے جب وہ اس کے ہاتھوں کسی زیادہ پیچیدہ صورتحال کا شکار نہیں ہوجاتے اور یوں بروقت مداخلت کرکے اسے مزید خراب ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
تجربہ گاہ میں تمام افراد کو ٹیکسٹ میسج پڑھنے اور دیگر امور کی اجازت تھی جبکہ بار بار شرکا سے ان کی کیفیت، موڈ اور صحت کے متعلق پوچھا گیا تھا۔ جبکہ سیٹوں پر بیٹھنے سے قبل بھی سوالنامے بھروائے گئے تھے۔
معلوم ہوا کہ اضطراب اور تناؤ والے افراد اپنا ماؤس بار بار بے ہنگم انداز میں ہلاتے ہیں۔ وہ پوائنٹر سنبھال نہیں پاتے اور اسکرین پر دور تک لے جاتے ہیں۔ دوسری جانب جو افراد تناؤ میں نہیں ہوتے وہ پرسکون انداز میں کی بورڈ اور ماؤس چلاتے ہیں۔ غلطیاں کم کرتے ہیں اور ماؤس پوائنٹر کو درست جگہ پہنچاتے ہیں۔ یوں وہ بہت سلیقے سے دونوں اشیا کو چلاتے ہیں۔
لیکن اس دوران پرسکون اور مضطرب افراد دونوں میں ہی دل کی دھڑکن میں کوئی فرق نہیں دیکھا گیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ ہاتھوں سے ماؤس کا اور کی بورڈ کا استعمال دماغی تناؤ نوٹ کرنے کا اچھا طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اسٹریس ہمارے جسمانی حرکیات (موٹرموومنٹ) پر اثرڈالتا ہے مثلاً ہم خوف میں کاپننے لگتے ہیں یا غصے میں کپکپی طاری ہوتی وغیرہ۔
تاہم ماہرین نے اس ضمن میں مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔
Comments are closed.