کراچی: الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کراچی میں بلدیاتی انتخابی عمل کو مکمل نہ کر نے کے خلاف، ملتوی شدہ 11نشستوں پر انتخابی شیڈول کے تاحال اعلان نہ کرنے اور مکمل نتائج میں مسلسل تاخیری پر جماعت اسلامی کراچی نے الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر دھرنا دیا ہوا ہے۔
اہل کراچی کو منتخب بلدیاتی نمائندوں اور میئر سے محروم رکھنے کے خلاف جماعت اسلامی کے کارکنان نے 4 بجے سے الیکشن کمیشن آفس کے باہر دھرنا دیا ہوا تھا، جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہیں،بینرز اور پلے کارڈز میں تحریر ہے کہ بلدیاتی الیکشن کا پروسس مکمل کرو،دھاندلی اور جعل سازی بند کرو،11 یوسیز کے انتخابات کراو، کراچی کا مینڈیٹ تسلیم کرو، کراچی بلدیاتی الیکشن کے نتائج تسلیم کرو۔
حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکاء سےافتتاحی خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ جن یوسیز میں ری کاونٹنگ کے نام پر جعلی سازی کی گئی وہ جعلی نوٹیفکیشن واپس لیے جائیں، الیکشن کمیشن ملتوی شدہ 11 یوسیز کے انتخابات کا فوری اعلان کرے، ہم الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر جمع ہیں اور مطالبات کے حصول تک دھرنا ختم نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ راجا سکندر اگر کام نہیں کرسکتے تو استعفی دے کر گھر چلے جائیں ،ہم انتخابات کروائیں گے، اگر الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کروائے گا ہر محاز پر جنگ کریں گے اور مطالبات کے حصول تک دھرنا جاری رکھیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آج الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے دھرنے کا آغاز کردیا ہے، المیہ ہے کہ الیکشن کمیشن کا کام صاف و شفاف انتخابات کروانا ہے، اگر الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرواتا تو اس کا مطلب الیکشن کمیشن یرغمال بن کر سندھ حکومت کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی واحد پارٹی ہے جس نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے آئینی ،جمہوری اور قانونی جدوجہد کی، کراچی: کراچی میں پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں ہے، پانی کی لیکیج کے نام پر سی ایم ہاؤس تک کرپشن کا دھندا ہورہا ہے، جیسے تیسے انتخابات ہونے تھے وہ ہوگئے لیکن اب انتخابات کے پروسس کو کیوں مکمل نہیں کیا جارہا؟
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ اگر الیکشن کمیشن کا ادارہ انتخابات نہیں کرواتا تو اس کو مراعات اور گاڑیاں کیوں دی ہوئی ہیں جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے حقوق کے حصول کی جدوجہد کررہی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت ہو یا پیپلز پارٹی کی کوئی بھی بلدیاتی انتخابات نہیں کروانا چاہتی تھی، کے پی کے میں بھی کورٹ کے ذریعے سے بلدیاتی انتخابات کروائے گئے۔
انہوں نے کہاکہ کراچی کی حلقہ بندیوں میں پیپلز پارٹی نے انجینیرنگ کی اس کے باوجود کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی کو شکست دے دی، جماعت اسلامی نے کمپرومائز انتخابات میں حصہ لیا اس کے باوجود پیپلز پارٹی نے آر آوز اور ڈی آراوز کے ذریعے سے من پسند نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی، ہم نے انتخابات سے قبل کہا تھا کہ آر آوز اور ڈی آراوز کے تقرر کے حوالے سے بات کی تھی۔
حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے دن 5 بجے کے بعد پیپلز پارٹی کے پریذائیڈنگ افسر فارم 11 اور 12 دینے پر تیار نہیں تھے، فارم 11 اور 12 کے حصول کے لیے ہمیں احتجاج کرنا پڑا اور الیکشن کمیشن کو خطوط لکھنے پڑے، اس کے بعد پیپلز پارٹی کے ورکرز آر آوز اور ڈی آراوز نے نتائج تبدیل کرنا شروع کردیا،پیپلز پارٹی اب ری کاونٹنگ کے نام پر نتائج تبدیل کررہی ہے۔
انہوں ے کہا کہ پیپلز پارٹی یہ سب کچھ الیکشن کمیشن کے ناک کے نیچے کررہی ہے، ہم دھرنا بھی دیں گے اور احتجاج بھی کریں گے ، عوام نے جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا ہے ہم ایک ایک ووٹ کا تحفظ کریں گے، اگر الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی کا سہولت کار بنا ہوا ہے تو ہم پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کریں گے۔
احتجاجی دھرنے میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی سمیت ضلع کے دیگر ذمہ داران شریک تھے، دھرنے کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کررہےتھے۔
Comments are closed.