لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون ہے،بلوچستان واقعہ میں ملوث مجرموں کو عبرت ناک سزا دی جائے، اگر ظالموں کو نشان عبرت بنا دیا گیا تو آئندہ کوئی ظلم نہیں کرے گا، وزیراعلیٰ بلوچستان کو استعفیٰ دینا چاہیے، ان کی کابینہ کے ممبر نے درندگی کی انتہا کردی۔
منصورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ سپریم کورٹ واقعہ پر لارجر بنچ بنائے، ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔حضورۖنے فرمایا کہ مومن کی حرمت کعبہ سے بھی زیادہ ہے، نجی جیلیں ،نجی پھانسی گھاٹ اور نجی عدالتیں کیا یہ حکومت کا نظام ہے ؟
سراج الحق نے کہا عدالتیں حکمران اور طاقتور طبقات کو پیشی کے لیے درخواستیں کرتی ہیں ، تھانہ کچہری میں مظلوموں پر لاٹھیاں برسائی جاتی ہیں۔پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی بے رحم وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی پارٹیاں ہیں ، یہ لوگ 23 کروڑ عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہاکہ انہی پارٹیوں میں شامل لوگوں کی نجی جیلیں ہیں ،جنہیں باربار ٹکٹس ملتے ہیں ۔چار ہزار ارب کے اثاثوں کے مالکان 18 طاقتور افراد کو کوئی نہیں پوچھتا ، 170 ارب کے ٹیکسز عوام کے سروں پر لاد دیے گئے، ملک میں غریب اور امیر ایک جیسا ٹیکس دیتے ہیں، اسی سے معیشت برباد ہوئی ۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مظلوم فیملی پر ظلم کا معاملہ سب سے پہلے جماعت اسلامی نے سینٹ میں اٹھایا ، علاقہ میں جماعت کے سینیٹر اور سابق رکن اسمبلی کو بھیجا ، سپریم کورٹ سے واقعہ پر سو موٹو ایکشن لینے کی استدعا کی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے،مہنگائی کے طوفان کے خلاف لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کیا، خیبر پختوانخواہ میں بدامنی کے خلاف پشاور امن مارچ کیا، سندھ میں سیلاب آیا تو جماعت اسلامی سب سے آگے تھی ، کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے طویل جدوجہد کی۔ ہم امت کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں ، ترکی اور شام میں زلزلہ آیا تو جماعت اسلامی نے رضاکار بھیجے۔
Comments are closed.