اسلام آباد:انسداد دہشت گردی عدالت نے الیکشن کمیشن کے باہر ہنگامہ آرائی سے متعلق کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت خارج کردی۔ جج نے ریمارکس دیے کہ میرٹ پر تو ہم اس کو تب سنتے جب ملزم حاضر ہوتا ہم وہ چیز سیٹ کریں گے جو ہمیشہ کے لیے طے ہو،میں جو ریلیف مقتدر شخصیت کو دوں گا وہی عام شخص کو دوں گا۔
اسلام آباد میں انسداددہشت گردی عدالت کے جج راجہ جوادعباس نے الیکشن کمیشن کے باہر ہنگامہ آرائی کے کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت بابر اعوان نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ عمران خان کبھی عدالتوں سے نہیں بھاگے، عمران خان نے آنیکی کوشش کی مگر پھر تکلیف ہوگئی، وہ سفر نہیں کرسکے، عدالت کو ضمانت کافیصلہ بھی کرنا ہو توعمران خان کی موجودگی ضروری ہے۔
بابر اعوان نے 27 فروری تک التوا کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے 27 فروری تک عبوری ضمانت دے رکھی ہے، استدعا ہے آپ بھی 27 فروری تک عبوری ضمانت میں توسیع دے دیں۔
بابر اعوان کے دلیل پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ہر پولیس مقابلے میں کسی نہ کسی کوگولی لگی ہوتی ہے، کیاکل ان ملزمان کو بھی ہمیں 6,6 ماہ کا استثنی دینا ہوگا؟ میں تو کسی مقتدر شخص کو بھی وہی ریلیف دوں گا جو عام آدمی کو دے سکوں، ہم اس درخواست کا فیصلہ کردیتے ہیں آپ 27 فروری کو دوبارہ آجانا۔
جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ اگر اس کا فیصلہ ہوگیا تو پوری کابینہ کہہ رہی ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرنا ہے، یوں کریں درخواست خارج کرنے کے بجائے واپس کردیں، عدالت درخواست واپس کرکے کہہ دے کہ یہ دہشت گردی کا کیس نہیں۔
عمران خان کے وکیل کی بات پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ اس حوالے سے ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، چالان جمع ہونے سے پہلے دہشت گردی کی دفعات کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔
فاضل جج کے ریمارکس پر بابر اعوان نے کہا کہ مجھے اجازت دیں میں ضمانت کی درخواست واپس لے لیتا ہوں، میں اپنے موکل سے نئی ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا۔
مقررہ عدالتی وقت تک عمران خان کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے درخواست ضمانت خارج کردی۔
Comments are closed.