جمعہ 18؍رجب المرجب 1444ھ10؍فروری 2023ء

جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کا اعلان کردیا

جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ  جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے، پورا شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے مگر حکمرن بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں،11فروری سے پہلے گیارہ نشستوں پر انتخابات کا اعلان نہ کیا گیا تو ہم احتجاج کریں گے۔کل الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کریں گے۔

جمعے روز ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  جماعت اسلامی یوسیز کے نمبر پر بھی آگے ہے الیکشن کمیشن فوری  طور پر ان چھ نشستوں کا اعلان کرے،انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن انصاف فراہم کرےگیارہ فروری سے پہلے گیارہ نشستوں پر انتخابات کا اعلان نہ کیا گیا تو ہم احتجاج کریں گے،ہم چاہتے ہیں کہ ان چھ نشستوں کا مسئلہ حل کیا جائے ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت موجود ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ آر اوز اور ڈی آر اوز جوڈیشری پر بننے چاہییں،تین ہفتے سے زائد گزر چکا ہے لیکن اتنا وقت گزر جانے کے باوجود بھی گیارہ نشستوں پر انتخابات نہیں ہوئے۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ شہر کی بدترین صورتحال ہے،ایک طرف امن و امان کو مسئلہ ہے تو دوسری جانب پانی،بجلی اور گیس کے بحران نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن ہماری جائز بات کو نہیں سنے گا تو ہم کیا کریں؟انصاف نہیں ملے گا تو ہم احتجاج کریں گے،افسوس کی بات ہے کہ جو کام الیکشن کمیشن کو کرنا چاہیے وہ ہم دھرنے دے کر کروا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 22 فروری آخری ہونا چاہئے ،بلدیاتی نتائج میں مزید تاخیر قبول نہیں،ہمیں معلوم ہے کہ حکومت نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات کا پراسیس آگے بڑھے،الیکشن کمیشن کو اپنے فیصلے خود کرنے چاہئے کسی دبائو میں نہ آئیں،پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ جماعت اسلامی ہمارا مینڈیٹ تسلیم کرے،جماعت اسلامی آپ کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتی ہے لیکن اس مینڈیٹ کو جو آپ کا اصل مینڈیٹ ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے ترکیہ میں آنے والے زلزلے پر اپنے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مصیبت کی اس گھڑی میں ترکیہ کے عوام کے ساتھ ہیں پاکستانی عوام  ہر طرح کی مدد کو تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پورے ملک میں طلبہ کی یونین پر پابندی کو 47 سال ہو گئے ،طلبہ یونین کا جینین پلیٹ فارم تھا جو ختم کر دیا تھا ،پیپلز پارتی نے طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کیا تھا مگر پندرہ سال گزرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ 

You might also like

Comments are closed.