اسلام آباد: حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرط کو پیش نظر رکھتے ہوئےبجلی مزید مہنگی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط قبول کرلی، جس کے نتیجے میں بجلی کی قیمت مزید بڑھائی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کے مابین تازہ دور میں توانائی کے شعبے پر بات چیت ہوئی ہے، جس میں حکومت کی جانب سے نظرثانی شدہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان عالمی مالیاتی ادارے کو دیدیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے بجلی مہنگی کرنے کے فیصلے کے مطابق قیمت میں اگلے مہینے تین روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا جائے گا، اس کے بعد مئی میں 70 پیسے فی یونٹ مزید بڑھائے جائیں گے جب کہ جولائی تک بجلی کی قیمت فی یونٹ 6 روپے تک بڑھا دی جائے گی۔
علاوہ ازیں عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ صرف 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے غریب صارفین کو سبسڈی دی جائے۔ تخمینے کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 200 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا۔
دریں اثنا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 4100 ارب روپے کا گردشی قرضہ بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گردشی قرض میں 952 ارب روپے کو ایڈجسٹ کیا جائے گا اور صارفین کو ملنے والی 675 ارب روپے کی سبسڈی بھی ختم کردی جائے گی۔
واضح رہے کہ ملک میں بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2500 ارب روپے ہے جب کہ گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 1600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔بجلی کی قیمت میں اضافے کے کے لیے وزارت خزانہ لکی جانب سے 7 تا 10 روپے فی یونٹ تک اضافے کی تجویز تھی۔
عالمی مالیاتی فنڈ اور پاکستان کے مابین تکنیکی سطح کے مذاکرات کا دوسرا دور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جاری ہے، جس میں ایف بی آر کے منی بجٹ، انفورسمنٹ اور انتظامی اقدامات سے متعلق جائزہ لیا جا رہا ہے۔ غیر ضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نان فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔
Comments are closed.