کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر دی جانے والی دھمکی پر الیکشن کمیشن، سندھ حکومت، حکومت پاکستان اور لاء اینڈ آرڈر ،انفورسمنٹ ایجنسیوں اور اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک آئینی و قانونی اور جمہوری عمل کے خلاف ایم کیو ایم کی دھمکی کا نوٹس لیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھاکہ ایم کیو ایم کے دھڑے مل کر عوام کو آئینی و جمہوری حق سے محروم کرنے اور شہر کو ایک بار پھر تباہ و برباد کرنے کی سازش کر رہے ہیں اور اس سازش میں پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت بھی اندرون ِ خانہ ملی ہو ئی ہے۔ جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی دہشت اور غنڈہ گردی کا مقابلہ کیا ہے ہم آئندہ بھی میدان ِ عمل میں موجود رہیں گے اور عوام کے جائز و قانونی اور جمہوری حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کی جدو جہد جاری رکھیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے التواء کی سازشوں میں ناکامی کے بعد انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی دھمکیوں اور انتخابات کو آزادانہ، منصفانہ اور پُر امن بنانے کے لیے حکومت، الیکشن کمیشن اور سیکوریٹی اداروں کی ذمہ داریوں کے حوالے سے پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر جنرل سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان، نائب امراء جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سطان،انجینئرسلیم اظہر،ڈپٹی سیکریٹری عبد الرزاق خان، سکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہب احمد ودیگر بھی موجود تھے
ان کا کہنا تھاکہ بلدیاتی انتخابات کے خلاف سازشیں بند اور 15جنوری کو عوام کو ان کی آزاد مرضی سے بلدیاتی امیدواروں کو ووٹ دینے کے لیے پُر امن اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے اور اس کے لیے ہر پولنگ اسٹیشن کے باہر اسٹیٹک پوزیشن پر فوج اور رینجرز کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 220کے تحت پُر امن اور شفاف انتخابات کے لیے وزارتِ داخلہ کو لکھے گئے خط کے جواب میں مطلوبہ سیکوریٹی فراہمی سے انکار آئین اور قانون کی واضح خلاف ورزی ہے کیونکہ پولنگ اسٹیشن پر اگر فوج اور رینجرز ہوگی تو ٹھپہ مافیا ماضی کی طرح آزاد ہو جائے گی ۔ اس تعیناتی کے لیے ہم نے آرمی چیف ، کور کمانڈر اور ڈی جی رینجرز کو بھی خط لکھا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کے عوام کے مینڈیٹ فروخت کیا اور وڈیروں اور جاگیرداروں کو مضبوط کیا ، ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر جعلی مردم شماری کی منظوری اور کوٹہ سسٹم کو مزید آگے بڑھاکر اہل کراچی کی پیٹھ پر خنجر گھونپا، ایم کیو ایم بتائے اس نے اس وقت حلقہ بندیاں کیوں درست نہیں کروائیں اور کراچی کے اداروں کے اختیارات اور وسائل کیوں حاصل نہیں کیے ،جب رجیم چینج کے دوران سودے بازی کر رہی تھی۔ جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا سڑکوں پر بھی اور عدالتوںمیں بھی ۔ ہم نے سندھ اسمبلی پر 29روزہ تاریخی دھرنا دیا۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اب ایم کیو ایم کی دھونس اور دھمکی نہیں چلے ۔ جماعت اسلامی میدان میں موجود ہے۔ عوام ہمارے ساتھ ہیں، بھاگنے کے بجائے آؤ ہمارا مقابلہ کرو۔ جماعت اسلامی شہر کی تمام اکائیوں کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ہماری جدو جہد بلا تفریق رنگ و نسل شہر میں رہنے والے ہر زبان بولنے والے شہری کے حقوق اور مسائل کے حل کی جدو جہد ہے ۔جماعت اسلامی عوام کے اتحاد سے تمام سیاسی مافیائوں کو شکست دے گی۔ 15جنوری عوام کے ووٹ کی طاقت کے اظہار اور تاریخی فیصلے کا دن ہے۔ ترازو شہر کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فتح کا نشان ہے۔ عوام ترازو پر مہر لگا کر تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں ۔ ماضی میں شہر کو تباہ و برباد کرنے والوں کو اگر ایک بار پھر موقع مل گیا تو وہی کریں گے جو پہلے کر چکے ہیں ۔
Comments are closed.