آسٹن: سائنس دانوں کو کائنات کے ابتداء میں ایسی کہکشائیں دریافت ہوئیں ہیں جو حیران کن حد تک ہماری کہکشاں ملکی وے سے مشابہ ہیں۔
سائنس دانوں کی جانب سے یہ دریافت کائنات کے ماضی میں جھانکنے کی صلاحیت رکھنے والی ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی۔
امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں قائم یونیورسٹی آف ٹیکساس کے پروفیسر اسٹیون فِنکلسٹائن کی رہنمائی میں کیے جانے والے فلکیاتی سروے میں سائنس دانوں نے ایسی کہکشائیں دریافت کیں جن میں ’اسٹیلر بار‘ موجود ہیں۔ اسٹیلر بار سلاخوں کی ایک لمبی پٹی ہوتی ہے جو کہکشاؤں کے درمیان سے کناروں تک جاتی ہے۔
محققین کے مطابق جن کہکشاؤں کی نشان دہی کی گئی ہے وہ اس وقت کی ہیں جب ہماری کائنات کی عمر اس کی موجودہ عمر کی ایک چوتھائی تھی۔
ہماری ملکی وے کہکشاں کے جیسی ’بار کہکشاؤں‘ کی کائنات کے ابتدائی وقتوں میں دریافت سے کہکشاں کے ارتقاء کے متعلق نظریوں کو جدید کرنے کی ضرورت پڑے گی۔
جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے پہلے ہبل ٹیلی اسکوپ سے لی جانے والی ابتدائی دور کی تصاویر میں یہ پٹیاں واضح طور پر نہیں دیکھی گئیں تھیں۔ہبل ٹیلی اسکوپ سے لی جانے والی EGS-23205 نامی ایک کہکشاں کی تصویر میں صرف ایک سپاٹ دھبہ دِکھتا ہے جبکہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے لی گئی تصویر میں درمیان میں موجود ستاروں کی پٹی سمیت خوبصورت حلزونی کہکشاں دیکھی جاسکتی ہے۔
ٹیم نے 11 ارب سال قبل بننے والی EGS-24268 ایک اور ’بار گیلیکسی‘ کی شناخت کی اب تک دریافت ہونے والی سب سے قدیم دو ’بار کہکشاؤں‘ میں سے ایک ہے۔
Comments are closed.