جمعہ13؍جمادی الثانی 1444ھ6؍جنوری 2023ء

ہوا سے ایندھن بنانے والا آلہ

لوزین: سائنس دانوں نے پتے سے متاثر ہو کر ایک چھوٹی دائرہ نما ڈیوائس بنائی ہے جو ہوا سے پانی اخذ کر کے شفاف توانائی بنا سکتی ہے۔

ٹرانسپیرنٹ پورس کنڈکٹیو سبسٹریٹ ایک دبے ہوئے گلاس فائبر کا چھوٹا دائرہ ہے جس پر ایک باریک تہہ چڑھی ہوئی ہے جو روشنی جذب کرتی ہے۔

جب یہ ڈیوائس سورج کی روشنی میں ہوتی ہے تو یہ ہوا سے پانی اخذ کر کے ہائیڈروجن گیس بناتی ہے جس کو ممکنہ طور پر ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے فیڈرل اِنسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی لوزین(ای پی ایف ایل) میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے بتایا کہ اس طریقے سے ہائیڈروجن حاصل کی جاسکتی ہے اور بڑی فیسیلیٹیز میں ذخیرہ اکٹھا کی جاسکتی ہے اور بعد ازاں گاڑیوں کے ایندھن یا گھروں کو گرم کرنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔

تحقیق کے مصنف پروفیسر کیون سِوُلا کا کہنا تھا کہ پائیدار معاشرے کے لیے ہمیں قابلِ تجدید توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لیے نئے طریقوں کی ضرورت ہے جس کو ایندھن اور فیڈ اسٹاک کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی قابلِ تجدید توانائی کی وہ قسم ہے جو وافر مقدار حاصل کی جاسکتی ہےاور سائنس دان شمسی توانائی بنانے کے لیے کم لاگت والے بہترین طریقے بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس آلے کو بنانے والی ٹیم ’پتے کے فوٹو سنتھسز‘ عمل سے متاثر تھی۔ یہ ایسا عمل ہوتا ہے جس میں پودے سورج کی روشنی، پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا استعمال کرتے ہوئے آکسیجن بناتے ہیں اور شکر کی صورت میں توانائی بنتی ہے۔

اس سے قبل سائنس دان سورج کی روشنی اور پانی کا فوٹو الیکٹرو کیمیکل سیل نامی ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے ہائیڈروجن بنا کر مصنوعی فوٹو سنتھسز کا عمل کرچکے ہیں۔

You might also like

Comments are closed.