منگل10؍جمادی الثانی 1444ھ3؍جنوری2023ء

کراچی بلدیاتی الیکشن: جماعت اسلامی کا حکومت سندھ کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

کراچی: جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے حکومت سندھ کو شہر میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خطوط واپس لینے کے لیے  24 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے صوبائی حکومت کو خطوط واپسی کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہر قائد میں بلدیاتی انتخابات کے التوا کے لیے الیکشن کمیشن کوبھیجے گئے خطوط واپس نہ لیے تو وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیں گے اور اس کے بعد حالات کی ذمے دار ی حکومت پرعائد ہو گی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کو التوا میں ڈالنے کا کوئی آئینی و قانونی یا جمہوری جواز موجود نہیں ہے۔ گورنر ہاؤس، وزیر اعلیٰ ہاؤس اور بلاول ہاؤس سازشوں کے گڑھ بن چکے ہیں۔ ماضی کی طرح ایک بار پھر شہر کو تباہ کرنے کے لیے پیپلز پاٹی، ایم کیو ایم کے ساتھ اب نواز لیگ کی جوڑ توڑ اور سازشیں بھی جارہی ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ سندھ میں ایسا گورنر بنایا گیا ہے جس کا ماضی میں کریمنل ریکارڈ موجود ہے۔ جماعت اسلامی کی مقبولیت سے خوفزدہ ہوکر حکمران جماعتیں اکھٹی ہورہی ہیں اور یہ سب مل کر بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اہل کراچی چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کا میئر آئے اور شہر میں تعمیر و ترقی کا کام دوبارہ شروع ہو۔کراچی میں ہر صورت میں بلدیاتی الیکشن 15 جنوری کو ہونے چاہییں۔ ایم کیو ایم حلقہ بندیوں پر اعتراض کررہی ہے، لیکن یہ اعتراض اس وقت کیوں نہیں کیا گیا جب یہ اپنا مینڈیٹ فروخت کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ عوامی مینڈیٹ فروخت کیا اور شہر کی ترقی کے لیے عملی طور پر انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ یہ ہر حکومت میں شامل رہے ہیں۔ 2013ء کے ایکٹ کی منظوری میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں برابر کے شریک جرم رہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ سندھ حکومت جتنی کرپشن اور لوٹ مار کررہی ہے اس میں ایم کیو ایم برابر کی حصے دار ہے۔ 2018ء میں اہل کراچی نے پی ٹی آئی کو بھی مینڈیٹ دیا لیکن اس نے بھی کراچی کے لیے پیکیجز کے اعلان تو کیے لیکن کام کچھ نہیں کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں مسلح ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں، قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں لیکن پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی کے باوجود کراچی کے عوام کو جان و مال کا تحفظ نہیں۔ اہل کراچی وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حکمران پارٹیوں سے سوال کر رہے ہیں کہ ان کے حقوق،مسائل کا حل اور تحفظ کب ملے گا۔

You might also like

Comments are closed.