اسٹینفرڈ: اگرچہ تھری ڈی پرنٹر سے بڑی اشیا بنائی جاتی ہیں لیکن اب ماہرین نے نینوپیمانے کا انتہائی باریک ڈیزائن تیار کیا ہے لیکن اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں پالیمر میں دھات ملائی گئی ہے جو اس سے پہلے ممکن نہ تھی۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ اسٹینفرڈ یونیورسٹی کا چھاپہ گیا لوگو نہ صرف بہت خوبصورت ہے بلکہ بہت ٹھوس بھی ہے۔ اسے بہت تیزرفتاری سے بنایا گیا ہے۔ اس کا خاص مقصد خردبرقیات میں نازک پرزوں کو محفوظ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ ایک عام پالیمر میں دھات کے ایٹم ملاکر اسے تیار کیا گیا ہے جسے ’نینوکلسٹر‘ بھی کہا جاسکتا ہے۔
اس نینوساخت کو ٹوفوٹان لیتھوگرافی سے کاڑھا گیا ہے جس ایک گاڑھے مائع (اس تجربے میں پالیمر کا ملغوبہ) پر لیزر ڈالی جاتی ہے۔ مائع کے درمیان دھات کے نینوذرات رکھے جاتے ہیں اور جہاں لیزر پڑتی ہے وہاں مائع سخت ہوجاتا ہے۔ اس طرح مخصوص جگہوں پر لیزر ڈال کر حسبِ خواہش شکل یا ساخت بنائی جاتی ہے۔ کیمیائی عمل سے ایک سے زائد پالیمر بھی جڑجاتے ہیں اور یوں نینوساخت بہت مضبوط اور ٹھوس بن جاتی ہے۔
سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ اس نینوساخت کو شوپیس نہ سمجھاجائے کیونکہ اسے ان گنت طبی کاموں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.