سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قراردیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیا ریکوڈک معاہدہ قانونی ہے، ماہرین کی رائے لیکر ہی وفاقی و صوبائی حکومت نے معاہدہ کیا ہے،ریکوڈک معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کیخلاف نہیں۔
جمعہ کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے پانچ ایک کے تناسب سے ریکوڈک معاہدے کی توثیق کی، جسٹس یحیی آفریدی نے صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے دو میں سے ایک سوال پر اپنے رائے دینے سے گریز کرتے ہوئے ایک سوال کی حد تک دیگر بنچ ممبران کی رائے سے اتفاق کیا ہے۔
جسٹس یحیی آفریدی ریفرنس کے ایک حصے کی حد تک اپنی خاموشی کی تفصیلات تفصیلی فیصلے میں بیان کریں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے ریفرنس پر دی گئی 13 صفحات پر مشتمل رائے میں قرار دیا گیا ہے کہ نیا ریکوڈک معاہدہ قانونی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ماہرین کی رائے لیکر ہی وفاقی و صوبائی حکومت نے معاہدہ کیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی کو معاہدے پر اعتماد میں لیا گیا تھا، منتخب عوامی نمائندوں نے معاہدے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ کمپنی نے یقین دلایا کہ مزدوروں کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے گا،ریکوڈک منصوبے سے سوشل منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔ ریکوڈک معاہدہ فرد واحد کیلئے نہیں پاکستان کیلئے ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معدنی وسائل کی ترقی کیلئے سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت قانون بنا چکی ہیں۔آئین پاکستان خلاف قانون قومی اثاثوں کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا۔صوبے معدنیات سے متعلق قوانین میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔
عدالت نے نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے ریکوڈک معاہدے میں کوئی غیر قانونی بات نہیں۔ بلوچستان اسمبلی کو بھی معاہدے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ ریکوڈک معاہدہ ماحولیاتی حوالے سے بھی درست ہے۔عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ ریکوڈک معاہدے سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کے خلاف نہیں۔ ماہرین کی رائے لیکر ہی وفاقی و صوبائی حکومت نے معاہدہ کیا۔
بلوچستان اسمبلی کو معاہدے پر اعتماد میں لیا گیا تھا، منتخب عوامی نمائندوں نے معاہدے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ کمپنی نے یقین دلایا کہ مزدوروں کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے گا،ریکوڈک منصوبے سے سوشل منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی، وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ اسکل ڈویلپمنٹ کیلئے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔
Comments are closed.