کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے الیکشن کمیشن کے ترجمان کی جانب سے جماعت اسلامی پر الیکشن کے التواء کے حوالے سے جھوٹے الزام کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر معافی مانگے،ورنہ اس گمراہ کن بیان پر الیکشن کمیشن کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی کے نائب امیر و انچارج الیکشن سیل راجا عارف سلطان نے بلدیاتی انتخابی کی اہمیت کے پیش نظر ہی NA-245 میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے پروگرام کو ری شیڈول کرنے کی درخواست کی تھی،اسے بلدیاتی انتخابات کے التواء کی سفارش قرار دینا سراسر بد نیتی اور دروغ گوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں واضح طور پر بلدیاتی انتخابات کو موثر بنانے کے لیے این اے 245 میں ضمنی انتخابات کا موخر‘ تحریر ہے لیکن آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے جھوٹ، غلط بیانی کی گئی اور تمام آئینی وجمہوری، اخلاقی اور قانونی تقاضے پورے کرنے والی واحد جماعت کی کردار کشی کی گئی جسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے التواء کے خلاف جمعہ22جولائی کو الیکشن کمیشن کے آفس کے باہر ہر صورت میں دھرنا دیا جائے گا اور وہیں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کی طرف سے لکھے گئے خط کی کاپی بھی دیکھائی اور اس کا متن پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے چیف سیکریٹری سندھ اور صوبائی حکومت کی ملی بھگت کے ساتھ الیکشن کمیشن نے سازشی طرز عمل اختیار کیا اور جماعت اسلامی کی شہر میں جاری انتخابی مہم اور بڑھتی ہوئی عوامی لہر کو سبو تاژ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ان شاء اللہ یہ لہر اور شدت کے ساتھ بڑھے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر کے روبرو پیش ہو کر بھی الیکشن کو بروقت کرانے کی استدعا کی تھی جہاں فریق کے طور پر کمیشن کے صوبائی اور کراچی کے نمائندے بھی موجود تھے۔صوبائی اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی میں بھی ہمارا واحد نمائندہ تھا جس نے تمام پارٹیوں کے برخلاف بلدیاتی انتخابات بروقت کروانے کی رائے دی تھے اور جس کی آج سعید غنی نے بھی گواہی دی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن حکمران پارٹیوں کے ساتھ مل کر قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتا ہے، الیکشن کمیشن سندھ حکومت کا آلہ کار بنا ہوا ہے، سیاسی ایڈمنسٹریٹر کو ابھی تک برطرف نہیں کیا گیا،الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے ضابطے کے خلاف پارٹی جھنڈے لگا کر ترقیاتی کام کیوں ہورہے ہیں،الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت اور ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر جو کام کیا انتہائی شرمناک ہے،الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کے ساتھ ساز باز کرکے جماعت اسلامی پر سنگین الزام لگایا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ شہر کی بدترین حالت میں بلدیاتی انتخابات کراچی کے عوام کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں،بلدیاتی انتخابات کروانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ایک جانب صوبائی حکومت تھی دوسری جانب جماعت اسلامی تھی جو بلدیاتی انتخابات کروانے کا مقدمہ لڑ رہی تھی۔ہم حکومت اور ریاست کے ادارے کا احترام کرتے ہیں لیکن جھوٹے الزام پر الیکشن کمیشن واضح طور معذرت کرے اگر ایسا نہ ہوا تو ہم جمہوری حق استعمال کریں گے۔الیکشن کمیشن بیلٹ پیپرز کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا،اس کا واضح مطلب ہے کہ دھاندلی کا دروازہ کھولنا چاہتے ہیں،کراچی کی سیاسی پارٹیوں نے لاکھوں روپے خرچ کیے اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟اگر بارش کا ہی مسئلہ تھا تو ایک ماہ کا التواء کیوں 24 جولائی کے بجائے ایک ہفتے کے بعد کی تاریخ دی جانی چاہیئے تھی۔
Comments are closed.